جمعرات، 14 مارچ، 2024

تراویح میں عشاء کی نیت سے شامل ہونا


سوال :

محترم مفتی صاحب ! ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ "جب آپ کی نماز عشاء جماعت سے رہ جائے، آپ مسجد میں داخل ہوں اور امام نماز تراویح پڑھا رہا ہو تو آپ امام کے ساتھ تراویح میں نماز عشاء کی نیت سے شریک ہو جائیں۔ امام جب دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دے آپ کھڑے ہو کر باقی دو رکعت ادا کر لیں اس طرح آپ جماعت کے اجر کو پالیں گے۔ (سعودی فتاوی کمیٹی: 402/7 اور مجموع الفتاوی ابن باز رحمہ اللہ: 181/12 کا مفہوم)
آپ سے درخواست ہے کہ اس کی وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : عقیل احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سنت اور نفل نماز ادا کرنے والے کی اقتداء میں اگر فرض نماز ادا کی جائے تو احناف کے نزدیک اقتداء کرنے والوں کی نماز نہیں ہوگی۔ اس لئے کہ مقتدی اور امام کی نماز میں یکسانیت نہیں پائی جارہی ہے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ امام ضامن ہے۔ اس لئے ضامن کو مضبوط ہونا چاہئے اور اعلی درجہ کا ہونا چاہئے یا کم از کم برابر درجہ کا ہونا چاہئے۔ اور فرض پڑھنے والا اعلی اور مضبوط ہے جبکہ نفل پڑھنے والا ادنی اور کمزور ہے اس لئے فرض پڑھنے والے کے لیے نفل پڑھنے والے کی اقتداء کرنا درست نہیں ہے۔

اسی طرح اس حدیث سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : امام صرف اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے تم اس سے اختلاف نہ کرو۔ اور یہاں اعلی کا ادنی درجہ سے اختلاف ہو جاتا ہے۔

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور پوسٹ حنفی مسلک (جو بلاشبہ قرآن وحدیث کا نچوڑ ہے) کے مطابق نہیں ہے، لہٰذا حنفی مسلک کے مقلدین کا اس پر عمل کرنا درست نہیں ہے، ان کی عشاء کی نماز تراویح پڑھانے والے کی اقتداء میں درست نہیں ہوگی۔ اور اگر کسی نے ایسا کرلیا ہے تو اس پر عشاء کی نماز کا اعادہ ضروری ہے۔

عن أبي ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الإمام ضامن۔ (سنن أبي داؤد رقم: ۵۱۷)

عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہما أنہ قال: إنما جعل الإمام إماماً لیؤتم بہ فلا تختلفوا علیہ۔ (صحیح البخاري، الأذان / باب فضل اللّٰہم ربنا لک الحمد رقم : ۷۹۶، صحیح مسلم، الصلاۃ / باب التسمیع والتحمید رقم : ۴۰۹)

ومن شروط الإمامۃ أن لا یکون الإمام أدنی حالا من الماموم فلا یصح اقتداء مفترض بمتنفل۔ (الفقہ علی المذاہب الأربعۃ : ۲۳۵)

ولا یصح إقتداء المفترض بالمتنفل۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۸۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رمضان المبارک 1445

2 تبصرے:

  1. عیدین کی نماز مساجد میں ادا کی جاسکتی ہے اگر ہاں تو کون ادا کرسکتا ہے اور نہیں تو جان بوجھ کر مساجد میں نماز ادا کرنے کا حکم کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. انصاری محمود15 مارچ، 2024 کو 6:21 AM

    ماشاء اللہ
    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں