اشاعتیں

نومبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ذوالقرنین نبی تھے یاولی؟

سوال : مفتی صاحب : سورہ کہف میں حضرت ذو القرنين کا ذکر آیا ہے۔ کیا وہ نبی تھے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : ڈاکٹر شہباز، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کی سورہ کہف میں حضرت  ذوالقرنین رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق صرف اتنا ذکر ملتا ہے کہ وہ ایک نیک صالح عادل بادشاہ تھے، جنہوں نے مشرق و مغرب کے ممالک فتح کیے اور ان میں عدل و انصاف قائم کیا۔ اور ایک علاقے والوں کے لیے یاجوج ماجوج سے بچنے کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تعمیر کرائی۔  حضرت ذوالقرنین کے نبی ہونے میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے، مگر مؤمن صالح ہونے پر سب کا اتفاق ہے، حافظ ابن کثیر کے ہاں ان کا نبی ہونا راجح ہے، جب کہ جمہور کا قول یہ ہے کہ وہ نہ نبی تھے نہ فرشتہ، بلکہ ایک نیک صالح مسلمان تھے۔ ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى ذَا الْقَرْنَيْنِ هَذَا، وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِالْعَدْلِ، وَأَنَّهُ بَلَغَ الْمَشَارِقَ وَالْمَغَارِبَ، وَمَلَكَ الْأَقَالِيمَ وَقَهَرَ أَهْلَهَا، وَسَارَ فِيهِمْ بِالْمَعْدَلَةِ التَّامَّةِ، وَالسُّلْطَانِالْمُؤَيَّدِ الْمُظ...

ایک آدمی کا دو مسجد میں اذان دینا

سوال : مفتی صاحب ! کسی مؤذن کے لئے ایسا درست ہے کہ وہ ایک ہی وقت کی اذان کئی مسجدوں میں دے؟ مثلاً : 1بجے کی ظہر کی اذان دے، پھر کہیں 1.30 کی اذان دے، ایسا کرنا کسی ایسے شہر یا گاؤں میں ہو جہاں دوسرا کوئی اذان نہ دے سکتا ہو، یا وہ اپنی آمدنی میں اضافے کے پیش نظر کرے۔ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : ایک مسجد میں اذان دینے اور وہاں نماز پڑھ لینے کے بعد دوسری مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے۔ اس لیے کہ دوسری مسجد میں اس کا اَذان دینا اس کے حق میں نفل ہوگا، جب کہ نفل اَذان مشروع نہیں ہے، نیز اَذان کا مقصد فرض نماز کی طرف بلانا ہے، اس صورت میں یہ شخص دوسروں کو تو فرض نماز کی طرف بلانے والا ہوگا اور خود ان کے ساتھ فریضے کی ادائیگی میں شامل نہیں ہوگا، کیونکہ یہ ایک مرتبہ فرض نماز ادا کرچکا ہے۔ اگر دوسری مسجد میں کوئی اذان دینے والا نہ ہو تو یہ شخص وہاں اذان دے سکتا ہے، لیکن ایسی صورت میں مسجد ثانی ہی میں نماز پڑھے، اس لیے کہ مسجد اول میں نماز پڑھنے کے بعد مسجد ثانی میں اسی مؤذن کا اذان دینا مکروہ ہے جیسا کہ اوپر...

جو جیتا وہ ہمارا اور ہم اُس کے

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! پیشِ نظر مضمون کا عنوان کوئی مذاق یا طنز نہیں ہے اور نہ ہی یہ جملہ کوئی مطلبی یا مفاد پرستی پر مبنی ہے۔ بلکہ یہ جملہ حقیقت ہے اور قانوناً، اخلاقاً اور شرعاً یہ جملہ درست ہے۔  اسمبلی الیکشن 2024 میں مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار مفتی محمد اسمعیل صاحب قاسمی کو 162 ووٹوں سے فتح حاصل ہوئی ہے۔ اب اس جیت کے بعد وہ پورے حلقہ اسمبلی 114 یعنی مالیگاؤں سینٹرل میں رہنے والے ہر چھوٹے بڑے مرد وعورت، ہر مذہب، ہر مسلک اور ہر برادری کے لوگوں کے نمائندے بن چُکے ہیں۔ اگرچہ حقیقت یہی ہے کہ اس مرتبہ شہر کی اکثریت نے مفتی اسمعیل صاحب کو ووٹ نہیں دی ہے، لیکن اس کے باوجود ان کی قانوناً، اخلاقاً اور شرعاً یہ ذمہ داری ہے کہ بغیر کسی تفریق کے وہ اپنے حلقہ انتخاب میں رہنے والے تمام لوگوں کا کام کریں۔ حالانکہ مفتی اسمعیل صاحب جیسے عالم دین کو یہ بات بتانے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن عوام کا ایک بڑا طبقہ ان سب باتوں سے لاعلم رہتا ہے، اور اس لاعلمی کی وجہ سے غلط فہمیاں بھی پھیلتی ہیں، اور اس میں شرعی نکتہ بھی ہے، جس کی وض...

الیکشنی ہار جیت میں اپنی آخرت برباد نہ کریں

✍ محمد عامر عثمانی ملی    (امام و خطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! اسمبلی الیکشن 2024 کا نتیجہ ظاہر ہوئے کئی دن ہوچکے ہے۔ جس کے مقدر میں فتح لکھی ہوئی تھی وہ کامیاب ہوا اور جس کے نصیب میں ہار کا فیصلہ تھا وہ شکست سے دو چار ہوا۔ لیکن مشاہدہ میں یہ آرہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک سنگین گناہ کا ارتکاب دونوں جماعتوں کے بعض افراد کی طرف سے دھڑلے سے اور مسلسل ہورہا ہے، اس گناہ سے ہماری مراد ایک دوسرے کا تمسخر، استہزاء اور مذاق اُڑانا ہے۔ جیتنے والی جماعت کے افراد "باقی کیسا ہرائے" باقی کیسا ترسائے" ہمارے یہاں اطمینان بخش طریقے پر ہرایا جاتا ہے" تو دوسری طرف کے لوگ "جھامو دوبارہ بن گیا ایم ایل اے" ۔ جیسے متعدد دل آزار جملوں کا استعمال مستقل کررہے ہیں۔ دن بھر سوشل میڈیا پر اسی عنوان سے لطیفے اور اسٹیکر بنا بناکر پھیلائے جارہے ہیں۔ عجیب وغریب حماقت یہ بھی ہے جب کسی لیڈر سے اچانک کوئی ایسی حرکت سرزد ہوجائے جو غیراختیاری ہوتو اسے ڈر کا نام دے کر اس کی ویڈیو وائرل کی جاتی ہے اور اس پر دل آزار تبصرے کیے جاتے ہیں، اور کسی کی زبان پھسل جانے پر کئی دنوں تک اس پر لطیفے چلتے ر...

بوگس ووٹ دینے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کچھ لوگ ووٹر آئی ڈی کارڈ کے نام یا ایڈریس وغیرہ میں تبدیلی کرواتے ہیں تو ان کا دو کارڈ بن جاتا ہے اور کبھی تین بھی بن جاتا ہے، اور کچھ لوگ جان بوجھ کر یہ کام کرتے ہیں اور اپنا کئی کئی کارڈ بنوا لیتے ہیں جس سے ان کی ووٹ بھی ایک سے زائد آتی ہے۔ ایسی صورت میں ایک سے زائد ووٹ دینا جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد حذیفہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : ہندوستانی قانون کے مطابق کسی بھی الیکشن میں ایک شخص کو صرف ایک ووٹ دینے کا حق ہوتا ہے۔ لہٰذا قصداً ایک سے زائد ووٹر آئی ڈی بنانا تاکہ زائد ووٹ دی جائے تو یہ عمل بلاشبہ دھوکہ ہے جو شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ اور اگر کبھی غلطی سے کسی کا ووٹر آئی ڈی ایک سے زائد بن جائے اور اس کی ووٹ ایک سے زائد آنے لگے تب بھی اس کے لیے ایک سے زائد ووٹ دینا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ دھوکہ اور بے ایمانی ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال : من ...

مفتی اسمعیل صاحب کی بیماری اور دیگر لیڈران کا سلوک

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی        (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! شہر عزیز مالیگاؤں اپنی متعدد خوبیوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے رہنے والے ایک دوسرے سے محبت کرتے اور آپس میں مِل کر رہتے ہیں، ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ میں شریک رہتے ہیں۔ البتہ اسمبلی اور کارپوریشن الیکشن کے ایام میں یہاں ماحول کچھ خراب ہوجاتا ہے۔ اس وقت ایک بڑی تعداد اپنے آپ کو بہت بڑا مفکر اور دانشور سمجھنے لگتی ہے۔ اور جس لیڈر اور امیدوار کو وہ پسند کرتے ہیں اس کو اچھا، سچا اور سب سے زیادہ با صلاحیت اور مخالفت پارٹی کے امیدوار کو جھوٹا، نا اہل، اور بے ایمان ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں۔ اپنے لیڈر کی ہر برائی کی تاویل اور مخالف لیڈر کی ہر اچھائی انہیں مکاری اور عیاری نظر آتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے یہ رویہ نہ تو شرعاً درست ہے اور نہ ہی اخلاقاً۔ اسی رویے کی وجہ سے تمام پارٹیوں کے ورکر دن ورات سوشل میڈیا پر آپس میں ایک دوسرے سے بحث وتکرار کرتے رہتے ہیں، اور بات قلبی بغض وعداوت سے ہوتی ہوئی گالی گلوچ اور ہاتھا پائی تک پہنچ جاتی ہے۔ شہر میں یہی سب کچھ چل رہا تھا کہ کل بروز پیر دوپ...

گردوارہ سے ملنے والا کھانا کھانا

سوال : مفتی صاحب ! کسی "گرودوارہ" میں جہاں خدمت و چیریٹی کے نام پر سکھ احباب کھانا پکاکر کھلاتے ہیں مفت میں۔ وہاں پر احمد نے بھوک کے چلتے کھانا کھالیا، تو کھانا حلال ہوا؟ کیونکہ ان میں  اللّٰہ کا نام نہیں لیا جاتا ہے۔ (المستفتی : سیف الرحمن، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : ایسے مقامات جہاں غیر اللہ کی عبادت کی جاتی ہے، چونکہ یہ مقامات شرک ومعصیت کے اڈے اور شیطان کی آماج گاہ ہوتے ہیں، اس لیے مسلمانوں کے لیے ایسی جگہوں مثلاً مندر، چرچ اور گردواروں میں جانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ البتہ گردواروں میں جو کھانا ملتا ہے وہ چڑھاوے کا نہیں ہوتا، چنانچہ اگر گوشت کے علاوہ ہوتو یہ کھانا حرام نہیں ہے۔ لہٰذا اگر کسی نے یہ کھانا کھالیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، تاہم آئندہ گردوارے میں جانے سے ہی بچنا چاہیے۔   (قَوْلُهُ: وَلَايَحْلِفُونَ فِي بُيُوتِ عِبَادَتِهِمْ)؛ لِأَنَّ الْقَاضِيَ لَايَحْضُرُهَا بَلْ هُوَ مَمْنُوعٌ عَنْ ذَلِكَ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، وَلَوْ قَالَ: الْمُسْلِمُ لَايَحْضُرُهَا لَكَانَ أَوْلَى؛ لِمَا ف...

ایک وقت میں دودھ اور مچھلی کھانا

سوال : مچھلی اور دودھ کا کیا تعلق ہے؟ ایسا سنا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی چیزوں سے بچنا چاہیے۔ کیا قرآن و حدیث میں اس تعلق سے کوئی رہنمائی موجود ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔ (المستفتی : محمد عازم، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : قرآن وحدیث میں مچھلی اور دودھ یا دودھ سے بنی ہوئی اشیاء ایک وقت میں کھانے کی کوئی ممانعت نہیں آئی ہے۔  دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے : شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، مچھلی کھانے کے بعد دودھ پی سکتے ہیں۔ اطباء اس سے منع کرتے ہیں۔ اس سے سفید داغ ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہیں۔ (رقم الفتوی : 5033) البتہ جدید طبی تحقیقات اس بات کا انکار کرتی ہیں کہ ایک وقت میں مچھلی اور دودھ یا دودھ سے بنی ہوئی اشیاء کھائی یا پی جائے تو برص یعنی سفید داغ کی بیماری ہوتی ہے اور نہ ہی اور کوئی بڑی بیماری ہوتی ہے، تاہم اگر کوئی احتیاط کرے تو شرعاً کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ لیکن اسے قرآنی حکم یا حدیث شریف کہہ کر منع کرنا جائز نہیں ہے۔ قال اللہ تعالیٰ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَات...

عورتوں کا الیکشن میں کھڑے ہونا

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ عورتوں کا الیکشن میں کھڑا ہونا کیسا ہے؟ ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ وہ قوم گمراہ ہوجاتی ہے جو عورت کی حکمرانی میں ہو، اس کی وضاحت بھی فرما دیں۔ (المستفتی : محمد صادق، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جس حدیث شریف کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ حدیث کی متعدد کتابوں میں مذکور ہے اور مکمل درج ذیل ہے : حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ اہلِ فارس نے کسری کی بیٹی کو سلطنت کی حکمرانی دے دی ہے تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جس نے حکمرانی کسی عورت کے سپرد کی ہو۔ لیکن فقہاء نے لکھا ہے کہ یہاں حکمرانی سے مراد امارة مطلقہ اور سیادة عظمیٰ ہے جو کسی کے تابع نہ ہو یعنی عورت کی ایسی سربراہی جس میں عورت واقعی خود مختار اور مطلق العنان ہو کسی کے تابع نہ ہو، درست نہیں ہے۔ البتہ اگر حکمرانی خود مختار مطلق العنان نہ ہو بلکہ کسی کے تابع اور وقتی ہوتو اس کی گنجائش...

خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت سے متعلق اہم سوالات

سوال :  محترم مفتی صاحب! آج کل ایسا لگتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو دنیا کے سامنے نیک، صالح، دیندار بتانے کے لیے کوئی بھی جھوٹ بول سکتا ہے۔ اسی سلسلے میں کچھ سوالات کے جوابات حدیث کی روشنی میں مطلوب ہیں جن سے یہ پتہ تو چلے کہ حقیقتاً کیا ممکن ہے؟ ١) کسی کے بھی خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت ہو سکتی ہے؟ ٢) جن کے خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا دیدار ہوتا ہے تو انہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کس شباہت میں نظر آئے ہیں؟ ٣) اپنے خواب میں حضور اکرم کا دیدار ہونے کی جھوٹی، من گھڑت کہانی بنانے پر کیا گناہ ہو سکتا ہے؟ ٤) کہیں حدیث وغیرہ میں اپنے خواب میں حضور کا دیدار کرنے کا کوئی طریقہ بتلایا گیا ہے؟ ٥) کیا یہ بات سچ ہے کہ جسے اپنے خواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دیدار ہوا، وہ صحابہ کرام کے درجے میں شمار ہو گا؟ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : خواب کے معاملے میں عوام کے ساتھ بعض خواص بھی غلط فہمی کا شکار ہیں، اور اسے بڑی اہمیت دیتے ہیں، یہاں تک کہ بعض معاملات میں خوابوں کو بنیاد بنا...

نماز کے درود میں سیدنا کا اضافہ کرنا

سوال : مفتی صاحب نماز کے قعدہ میں جو درود شریف پڑھتے ہیں اس میں لفظ *سیدنا*  کا اضافہ کرنا کیسا ہے؟ ایک مولوی صاحب نے بیان میں ایسے پڑھنے کی ترغیب دی ہے۔ (المستفتی : مجاہد اقبال، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : نماز کے درود یعنی درود ابراہیم میں لفظِ محمد اور لفظِ ابراھیم دونوں سے پہلے لفظ "سیدنا" کا اضافہ کرنا درست ہے، اور بعض فقہاء نے اسے افضل بھی لکھا ہے، لہٰذا "سیدنا" کے اضافہ کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں۔ قال فی الدر وَنُدِبَ السِّيَادَةُ لِأَنَّ زِيَادَةَ الْإِخْبَارِ بِالْوَاقِعِ عَيْنُ سُلُوكِ الْأَدَبِ فَهُوَ أَفْضَلُ مِنْ تَرْكِهِ، ذَكَرَهُ الرَّمْلِيُّ الشَّافِعِيُّ وَغَيْرُهُ؛ وقال المحشی (قَوْلُهُ ذَكَرَهُ الرَّمْلِيُّ الشَّافِعِيُّ) أَيْ فِي شَرْحِهِ عَلَى مِنْهَاجِ النَّوَوِيِّ. وَنَصُّهُ: وَالْأَفْضَلُ الْإِتْيَانُ بِلَفْظِ السِّيَادَةِ كَمَا قَالَهُ ابْنُ ظَهِيرِيَّةٍ، وَصَرَّحَ بِهِ جَمْعٌ، وَبِهِ أَفْتَى الشَّارِحُ لِأَنَّ فِيهِ الْإِتْيَانَ بِمَا أُمِرْنَا بِهِ، وَزِيَادَةُ الْإِخْبَارِ بِالْو...