١٢ ربیع الاول کا جلوس اور نماز جمعہ

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی 
    (امام وخطیب مسجد کوہ نور) 

محترم قارئین ! جیسا کہ ہم سب کو بخوبی اس بات کا علم ہے کہ ہمارے شہر میں ١٢ ربیع الاول کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم کے نام پر ایک مخصوص طبقہ کی طرف سے جلوس نکالا جاتا ہے۔ لیکن دو سال پہلے 2023 میں ہندوؤں کے تہوار گنیش چترتھی کی رعایت میں یہ جلوس ١٢ ربیع الاول بروز جمعرات کے بجائے ١٣ ربیع الاول بروز جمعہ کو نکالا گیا تھا۔ اور اس بات کا بھی عوام الناس کو علم ہے کہ ہمیں اس مسئلے میں ان سے سخت علمی اختلاف ہے۔ لیکن ہمیں جو بات یہاں عرض کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ایک خدا کی عبادت کرنے والے مسلمانوں کے ایک مخصوص طبقہ نے جب سینکڑوں معبودوں کی پوجا کرنے والوں کی رعایت میں اپنے ایک انتہائی اہم جلوس کی تاریخ آگے بڑھا سکتے ہیں تو ایک خدا، ایک رسول کی اطاعت کرنے والے مسلمانوں کے دوسرے طبقہ کے لیے کیا اتنی رعایت کرسکتے ہیں کہ جب جمعہ کے دن ان کا جلوس نکلے اور عین جمعہ کے وقت پچاسوں مساجد کے پاس سے گزرے تو ان کے جلوس کے ڈی جے، لاؤڈ-اسپیکر اور شور وغل کی آواز بند ہوجائے یا اتنی کم ہوجائے کہ مساجد میں قرآن کی تلاوت، وعظ ونصیحت اور نماز میں مشغول مسلمانوں کو شدید خلل نہ ہو، بقیہ دنوں میں تو یہ خلل کسی حد تک برداشت ہوجاتا ہے، کیونکہ عام دنوں میں پہلے سے مسجد آکر نفل نماز، تلاوت، ذکر کرنے والوں کی کوئی قابل ذکر تعداد نہیں ہوتی، وعظ ونصیحت کا سلسلہ بھی نہیں ہوتا، اور نہ ہی ظہر کی نماز جہری قرأت ہوتی ہے۔ لیکن جمعہ کے دن ہمارے یہاں بہت سی مساجد میں سوا بارہ بجے سے ہی وعظ وبیان کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، اور اس سے پہلے ہی بہت سے لوگ مسجدوں میں آکر نفل نمازوں، صلوۃ التسبیح، سورہ کہف وغیرہ کی تلاوت اور ذکر واذکار میں مشغول ہوجاتے ہیں، اور جمعہ کی نماز میں جہری قرأت بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا جلوس والے مخصوص طبقہ کے جید مفتیان کرام سے درخواست ہے کہ وہ اس مسئلہ پر غور فرمائیں اور قرآن وسنت، اقوال فقہاء کی روشنی میں یہ بیان فرمائیں کہ اگر کچھ مسلمان نفل نماز، ذکر اذکار، تلاوت، وعظ ونصیحت بلکہ نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی میں مشغول ہوں تو وہاں انتہائی تیز آواز میں نعتیں بجانا کیسا ہے؟ کیونکہ ہم نے تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمانِ عالیشان پڑھا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، اور علامہ شامی رحمہ اللہ (جو آپ کے یہاں بھی معتبر فقیہ ہیں) نے ذکر جہری کی شرط یہ لکھی ہے کہ تیز آواز سے ذکر کی وجہ سے نماز پڑھنے والے، تلاوت کرنے والے یہاں تک کہ سونے والے کو بھی خلل نہ ہو۔ جب اللہ تعالیٰ کے ذکر اقدس کے لیے یہ شرط ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی نعت مبارک پر کیا شرط ہوگی؟ امید ہے کہ امسال ١٢ ربیع الاول بروز جمعہ کے جلوس کی انتظامیہ اور شرکاء اس اہم شرعی مسئلہ پر توجہ فرمائیں گے اور مسلمانوں کو اس شدید خلل سے محفوظ فرماکر ایک بڑے گناہ سے اپنے آپ کو بچائیں گے۔ ورنہ لوگ سمجھ جائیں گے کہ کون لوگ سب سے سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی خاص صفت اشداء علی الکفار اور رحماء بینھم سے عاری ہیں۔


اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچا پکا عاشق رسول بنائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی