رباعی "شاہ است حسین" کی مفصل تحقیق
سوال : شاہ است حسین، بادشاہ است حسین دین است حسین، دین پناہ است حسین سر داد، نداد دست درِ دست یزید حقا کہ بنائے لا الہ است حسین یہ رباعی خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ سے منسوب کی جاتی ہے، کہاں تک صحیح ہے؟ اور اس کا پڑھنا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : حشیم الرحمن، مالیگاؤں) ------------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور رباعی شاہ است حسین الخ کو خواجہ اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے، اس سلسلے میں ہم متعدد تحقیقات یہاں نقل کررہے ہیں۔ عظیم محدث شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ کی شہرہ آفاق کتاب "تحفہ اثنا عشریہ" کے مترجم مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی مظاہری نے اسی کتاب میں لکھا ہے کہ شاہ است حسین الخ : اس رباعی کو سرگروہ چشتیاں خواجہ معین الدین اجمیری رحمہ اللہ علیہ کی طرف منسوب کر دیا گیا ہے۔ اور کیا عوام اور کیا خواص، سب کے سب اس رباعی کو خواجہ صاحب کا کلام سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اس رباعی کے مضمون کو دیکھتے ہوئے معمولی عقل رکھنے والا بھی سمجھ سکتا ہے کہ خواجہ اجمیری رحمۃ الل...