بدھ، 26 جولائی، 2023

یوم عاشوراء سے منسوب واقعات کی تحقیق

سوال :

مفتیِ محترم سے ایک مسئلے کے متعلق رہنمائی مطلوب تھی کہ ایک عالم دین کی تحریر نظر سے گذری جس میں انہوں نے مندرجہ بالا واقعات کو یوم عاشورہ سے منسوب کیا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ واقعات مستند ہیں؟ کہیں یہ تمام واقعات اسرائیلی روایات سے ماخوذ تو نہیں؟ نیز ان واقعات کا عوامی مجالس مثلاً خطاب جمعہ وغیرہ کے دوران بیان کرنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور وعندی ممنون ہوں۔

(۱) یوم عاشورہ میں ہی آسمان وزمین، قلم اور حضرت آدم علیہما السلام کو پیدا کیاگیا۔
(۲) اسی دن حضرت آدم علیٰ نبینا وعلیہ الصلاة والسلام کی توبہ قبول ہوئی۔
(۳) اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔
(۴) اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہوکر کوہِ جودی پر لنگرانداز ہوئی۔
(۵) اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ،،خلیل اللہ“ بنایا گیا اور ان پر آگ گلِ گلزار ہوئی۔
(۶) اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(۷) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی حکومت ملی۔
(۸) اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔
(۹) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم واستبداد سے نجات حاصل ہوئی۔
(۱۰) اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی۔
(۱۱) اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔
(۱۲) اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔
(۱۳) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام چالیس روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔
(۱۴) اسی دن حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔
(۱۵) اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔
(۱۶) اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلاکر آسمان پر اٹھایاگیا۔
(۱۷) اسی دن دنیا میں پہلی بارانِ رحمت نازل ہوئی۔
(۱۸) اسی دن قریش خانہٴ کعبہ پر نیا غلاف ڈالتے تھے۔
(۱۹) اسی دن حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔
(۲۰) اسی دن کوفی فریب کاروں نے نواسہٴ رسول  صلی اللہ علیہ وسلم اور جگر گوشہٴ فاطمہ رضی اللہ عنہما کو میدانِ کربلا میں شہید کیا۔
(۲۱) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔
(المستفتی : مولوی خالد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور واقعات میں سے صرف حضرت موسی علیہ السلام کی فرعون سے نجات کا واقعہ ہے، جو بروایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما، کتب احادیث بشمول بخاری ومسلم میں صحیح سند کے ساتھ مذکور ہے۔

اس کے علاوہ چار واقعات اسانید ضعیفہ سے وارد ہوئے ہیں، ضعف سند کے ساتھ ان کا بھی اعتبار کیا جاسکتا ہے اور انہیں بیان بھی کیا جاسکتا ہے جو درج ذیل ہیں :

۱۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہونا
۲۔  حضرت نوح علیہ السلام کی طوفان سے نجات۔
۳۔ فرعون کے جادوگروں کی توبہ قبول ہونا۔
۴۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ۔

بقیہ جتنے بھی واقعات ہیں جو عاشوراء کی طرف منسوب کئے گئے ہیں انہیں ماہر فن علماء اور محدثین مثلاً امام بیہقی، ابن جوزی، امام ذہبی اور علامہ عبدالحی لکھنوی رحمھم اللہ نے موضوع، من گھڑت اور غیر معتبر قرار دیا ہے، لہٰذا ان کا لکھنا اور بیان کرنا درست نہیں ہے۔

مفصل تحقیق کے لیے احادیث کی تحقیق کے لیے مشہور حضرت شیخ طلحہ بلال منیار دامت برکاتہم کا مضمون درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں :
عاشوراء کے دن کی طرح منسوب انبیاء علیہم السلام کے واقعات کی حقیقت

قلت : الَّذِي ثَبت بالأحاديث الصَّحِيحَة المروية فِي الصِّحَاح السِّتَّة وَغَيرهَا أَن الله تَعَالَى نجى مُوسَى على نَبينَا وَعَلِيهِ الصَّلَاة وَالسَّلَام من يَد فِرْعَوْن وَجُنُوده وغرَّق فِرْعَوْن وَمن مَعَه يَوْمَ عَاشُورَاء .وَمِن ثَمَّ كَانَت الْيَهُودُ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاء ويتَّخذونه عيدا . وَقد صَامَ النَّبِي حِين دَخل الْمَدِينَة وَرَأى الْيَهُود يصومونه وَأمر أَصْحَابه بصيامه وَقَالَ : نَحن أَحَق بمُوسَى مِنْكُم، وَنهى عَن اتِّخَاذه عيدا وَأمر بِصَوْم يَوْم قبله أَو بعده حذرا من مُوَافقَة الْيَهُود والتشبه بهم فِي إِفْرَاد صَوْم عَاشُورَاء.

وَثَبت بروايات أخر فِي "لطائف المعارف" لِابْنِ رَجَب وَغَيره :أَن الله قبل تَوْبَة آدم على نَبينَا وَعَلِيهِ الصَّلَاة وَالسَّلَام . وَثَبت بِرِوَايَة أُخْرَى أَن نوحًا على نَبينَا وَعَلِيهِ الصَّلَاة وَالسَّلَام اسْتَوَت سفينتُه على الجُودي يَوْم عَاشُورَاء كَمَا فِي "الدّرّ المنثور" وَغَيره معزوّا إِلَى أَحْمد وَأبي الشَّيْخ وَابْن مرْدَوَيْه وَابْن جرير والأصبهاني وَغَيرهم .وَفِي رِوَايَة للأصبهاني فِي كتاب "التَّرْغِيب والترهيب" أَن يَوْم ولادَة عِيسَى يَوْم عَاشُورَاء كَمَا فِي "الدّرّ المنثور" أَيْضا .

وَأما هَذِه الْأَحَادِيث الطوَال الَّتِي ذُكر فِيهَا كثير من الوقائع الْعَظِيمَة الْمَاضِيَة والمستقبَلة أَنَّهَا فِي يَوْم عَاشُورَاء فَلَا أصل لَهَا ،وَإِن ذكرهَا كثير من أَرْبَاب السلوك والتاريخ فِي تواليفهم، وَمِنْهُم الْفَقِيه أَبُو اللَّيْث ذكر فِي" تَنْبِيه الغافلين" حَدِيثا طَويلا فِي ذَلِكَ ،وَكَذَا ذكر فِي "بستانه" فَلَا تغتر بِذكر هَؤُلَاءِ ،فَإِن الْعبْرَة فِي هَذَا الْبَاب لنقد الرِّجَال لَا لمُجَرّد ذكر الرِّجَال۔ (الآثار المرفوعہ في الأخبار الموضوعہ : ٩٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 محرم الحرام 1445

3 تبصرے: