بدھ، 19 جولائی، 2023

قعدہ سے قیام میں آنے کا مسنون طریقہ

سوال :

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھنے میں آیا جس میں یہ بتارہے ہیں مقرر صاحب کہ قعدہ سے اٹھتے وقت ہاتھ کو زمین پر ٹیک کر اٹھنا سنت ہے اور گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر سہارے سے اٹھنا خلاف سنت ہے۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ابو سفیان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احناف کے نزدیک نماز میں سجدہ یا قعدہ سے کھڑے ہوتے ہوئے ہاتھوں کو گھٹنوں پر ٹکا کر پیروں کے زور پر اٹھنا مسنون ہے، بغیر کسی عذر کے زمین پر ہاتھ ٹیک کر اٹھنا خلافِ سنت ہے۔ احناف کی دلیل ابوداؤد شریف کی درج ذیل روایت ہے :

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی نماز میں اٹھتے ہوئے ہاتھوں پر سہارا دے۔

حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر ہی سجدے وغیرہ سے اٹھنا مسنون ہے۔ ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سجدے وغیرہ سے اٹھتے وقت ہاتھوں کو زمین پر ٹیکا تھا۔ احناف اس حدیث کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ عمل ضعف اور کبر سنی پر محمول ہوگا کہ اس وقت چونکہ ضعف و کمزوری کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے بغیر ہاتھوں کو ٹیکے ہوئے اٹھنا ممکن نہیں تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہاتھوں کو سہارا دے کر اٹھے ورنہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم بغیر عذر ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر نہیں اٹھتے تھے۔ لہٰذا اگر کسی شخص کو کوئی عذر (بہت زیادہ موٹا ہونا یا بدن کے جوڑوں میں درد ہونا یا بوڑھا ہونا) ہوتو اس کا ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر اٹھنے میں حرج نہیں۔

سوال نامہ میں جن عالم صاحب کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ شافعی مسلک کے مطابق مسئلہ بیان کررہے ہیں، ہم نے اوپر احناف کا مسلک مع دلیل بیان کردیا ہے۔

عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ : أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ. وَقَالَ ابْنُ شَبُّويَهْ : نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدِهِ فِي الصَّلَاةِ. وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ : نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ. وَذَكَرَهُ فِي بَابِ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ. وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ : نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدَيْهِ إِذَا نَهَضَ فِي الصَّلَاةِ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٩٩٢)

(قَوْلُهُ وَكَبَّرَ لِلنُّهُوضِ بِلَا اعْتِمَادٍ وَقُعُودٍ) لِحَدِيثِ أَبِي دَاوُد «نَهَى النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدَيْهِ إذَا نَهَضَ فِي الصَّلَاةِ» ، وَفِي حَدِيثِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٌ فِي صِفَةِ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «وَإِذَا نَهَضَ نَهَضَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَاعْتَمَدَ عَلَى فَخْذَيْهِ» وَلِحَدِيثِ التِّرْمِذِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَ يَنْهَضُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيْهِ۔ (البحر الرائق : ١/٣٤٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 ذی الحجہ 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں