منگل، 17 اکتوبر، 2023

سر سید احمد خان کے نظریات

سوال :

محترم مفتی صاحب ! طلباء اسکول و کالیجیس کی نصابی کتابوں میں سر سید احمد خان کے متعلق اور انکی حالات زندگی کے بارے میں پڑھتے اور سنتے ہیں، اور بعض ان سے متاثر بھی ہوتے ہیں، ہم نے سنا ہے کہ ان کے عقائد درست نہیں تھے، آپ ان سے متعلق رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : خالد مسیح اللہ، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سر سید احمد خان سائنس اور مغرب سے اتنے مرعوب ہوگئے تھے کہ تمام وہ مذہبی اعتقادات جو ان کو جدیدیت اور سائنس سے متصادم نظر آئے اس کا انہوں نے انکار کردیا یا پھر اس میں تاویلات فاسدہ کا سہارا لیا۔ حالانکہ بعد میں خود سائنس اپنے ان نظریات سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔

سرسید کے وہ نظریات جو قرآن وحدیث اور اہل سنت والجماعت کے عقائد سے متصادم ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں :

١) اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ جنت ودوزخ برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ۔ (سورة الزخرف، آیت : ٧٢)

ترجمہ : تم اس جنت کے وارث اپنے اعمال کی وجہ سے ہو جو تم دنیا میں کر رہے ہو۔

اور دوزخ کے وجود کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

هَذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ۔ (سورة يس، آیت : ٦٣)

ترجمہ : یہ ہی وہ دوزخ ہے جس کا وعدہ تم سے کیا گیا تھا۔

جبکہ سر سید احمد خان دونوں کے وجود کا انکار کرتے ہیں اور لکھتے ہیں :
یہ مسئلہ کہ جنت ودوزخ دونوں بالفعل مخلوق موجود ہیں،قرآن سے ثابت نہیں۔

٢) فرشتوں پر ایمان لانا اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور قرآن وسنت سے ان کے وجود کی صراحت ملتی ہے۔

قال اللہ تعالیٰ :
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ۔ (سورة البقرة، آیت :٢٨٤)

ترجمہ : مان لیا رسول نے جو کچھ اترا اس پر اس کے رب کی طرف سے اور مسلمانوں نے بھی، سب نے مانا اللہ کو اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو اس کے رسولوں کو، کہتے ہیں کہ ہم اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور کہہ اٹھے (مسلمان) کہ ہم نے سنا اور قبول کیا تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

جبکہ سر سید احمد خان لکھتے ہیں :
قرآن سے فرشتوں کا ایسا وجود جیسا کہ مسلمانوں نے اعتقاد کر رکھا ہے ثابت نہیں ہوتا۔

٣) رؤیت باری تعالیٰ کے متعلق لکھتے ہیں :
خدا کا دیکھنا دنیا میں نہ ان آ نکھوں سے ہو سکتا ہے جو دیکھتی ہیں اور نہ ان آنکھوں سے جو دل کی آنکھیں کہلاتی ہیں اور نہ کوئی شخص قیامت میں خدا کو دیکھ سکتا ہے۔

٤) واقعہ معراج کے بارے میں لکھتے ہیں :
ہماری تحقیق میں واقعہ معراج ایک خواب تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تھا۔

(تفسیر القرآن از سر سید احمد خان پر تحقیقی و تنقیدی جائزہ : ص ١١٤تا١١٦خلاصہ، صفہ ریسرچ)

انہی عقائد و نظریات کی بنیاد پر مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ اپنے فتاویٰ میں فرماتے ہیں کہ سر سید احمد خان نے اپنی تفسیر میں جو نظریات بیان کئے ہیں،وہ انتہائی گمراہانہ ہیں۔ (فتاویٰ عثمانی : ١/٩٨)

جامعہ بنوریہ کا فتوی ہے :
سرسیّد احمد خان کے بارے میں اکابرعلماء کی متفقہ رائے یہ ہے کہ ان کے عقائد ونظریات جمہور اہل سنت والجماعت سے متصادم تھے اور سرسیّد اپنے خودساختہ اعتقادات اور عقل پرستی کے نتیجہ میں بالاخر فرقہ نیچریہ کے بانی بن بیٹھے، جس کی بنیاد اس پر تھی کہ آدمی مذہب کے معاملہ میں اپنی فطرت وطبیعت نیچر کا تابع ہے نہ کہ کسی آسمانی راہ ہدایت کا۔ اور اسی بناء پر ہر اس مسلّمہ عقیدہ کا انکار جو انسانی عقل میں نہ آتا ہو اس فرقہ کا خاصّہ ہے۔ (رقم الفتوی : 143410200043)

لہٰذا ایسے شخص سے دنیاوی علوم میں تو استفادہ کیا جاسکتا ہے، اور اس کی ملی، سیاسی اور سماجی خدمات کا اعتراف بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن مذہبی عقائد کے سلسلے میں اس کی تردید کرنا اور اس کے لٹریچر سے دور رہنا ضروری ہے۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام صَدَقْتَ قَالَ فَتَعَجَّبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ مَعَالِمَ دِينِكُمْ۔ (مسند احمد)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ربیع الآخر 1445

1 تبصرہ:

  1. ماشاءاللہ بہت خوب جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء مفتی صاحب

    جواب دیںحذف کریں