جمعرات، 1 مئی، 2025

حدیث "مزدوری پسینہ خشک سے پہلے دے دو" کی تحقیق


سوال :

مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ سوکھنے سے پہلے ادا کردی جائے، کیا یہ حدیث ہے؟ اور کس درجہ کی ہے؟ مکمل وضاحت مطلوب ہے۔
(المستفتی : صغیر احمد، پونہ)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت سنن ابن ماجہ سمیت متعدد کتب احادیث میں موجود ہے جو درج ذیل ہے :

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو۔

یہ روایت معتبر ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مزدور یعنی کام کرنے والا جب تمہارا کام پورا کر دے تو اس کی مزدوری فوراً ادا کر دی جائے، اس میں تاخیر بالکل نہ کی جائے۔ البتہ اگر باہمی رضامندی سے اجرت ہفتہ واری یا ماہانہ طے ہوتو پھر اس میں حرج نہیں۔


عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٢٤٤٣)

أعطوا الأجيرَ أجرَهُ قبلَ أن يجفَّ عرقُهُ
الراوي: عبدالله بن عمر • ابن حجر العسقلاني، هداية الرواة (٣/٢٠٨) • [حسن كما قال في المقدمة] • أخرجه ابن ماجه (٢٤٤٣)، والقضاعي في ((مسند الشهاب)) (٧٤٤) واللفظ له

أعطوا الأجيرَ أجرَهُ قبلَ أن يجِفَّ عرقُهُ
الراوي: عبدالله بن عمر • الهيتمي المكي، الزواجر عن اقتراف الكبائر (١/٢٦٣) • إسناده حسن • أخرجه ابن ماجه (٢٤٤٣)، والقضاعي في ((مسند الشهاب)) (٧٤٤) واللفظ له۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ذی القعدہ 1446

2 تبصرے: