ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں حاجیوں کے لیے بال ناخن کاٹنا
سوال :
مفتی صاحب جو لوگ حج پر ہیں ان کے لیے ذو الحجہ کا چاند دکھنے سے پہلے بال ناخن کاٹنا بہتر ہے، یا جب 8 تاریخ کو حج کا احرام باندھنے سے پہلے بال ناخن کا کاٹنا بہتر ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد رضوان، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حدیث شریف میں ذو الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنے کا استحبابی حکم صرف ان غیر حاجیوں کے لیے جو قربانی کرنے والے ہوں، حاجیوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے، ان کے لیے ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال ناخن کاٹنا بلا کراہت درست ہے، اس لیے کہ حاجی متمتع جب ان دنوں حج سے پہلے عمرہ ادا کرے گا تو وہ بلاشبہ حلق یا قصر کرے گا۔ لہٰذا حجاج کے لیے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں حج کا احرام باندھنے سے پہلے کبھی بھی بال اور ناخن کاٹنا بلا تردد جائز ہے۔
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ " (ترمذی، رقم : 1523)
عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرٍ وَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمِرْتُ بِیَوْمِ الْاَضْحٰی عِیْدًا جَعَلَہُ اﷲُ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ قَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اَرَأَیْتَ اِنْ لَّمْ اَجِدْ اِلَّا مَنِیْحَۃً اُنْثٰی اَفَاُضَحِّیَ بِھَا قَالَ لَا وَلٰکِنْ خُذْ مِنْ شَعْرِکَ وَاَظْفَارِکَ وَتَقُصُّ شَارِبکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَذَالِکَ تَمَامٌ اُضْحِیَتُکَ عِنْدَ اﷲِ۔ (ابوداؤد، رقم : 2789)
ویتحلل منہا أي من العمرۃ إن شاء بالحلق أو بالتقصیر، وإن شاء بقي محرما حتی یحرم بالحج۔ (مجمع الأنہر، دارالکتب العلمیۃ بیروت ۱/ ۴۲۷، قدیم: ۱/ ۲۸۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ذی القعدہ 1446
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں