جھینگا بومل کھانے کا شرعی حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے ہمارے یہاں جھینگا، بومل جس کی چٹنی بنائی جاتی ہے اس کا کھانا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : جھینگا جس کی ہمارے یہاں عموماً چٹنی بنائی جاتی ہے، یہ انتہائی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں، جسے کاٹ کر اس کی آلائش نکالنا ممکن نہیں ہے، لہٰذا اسے سکھاکر اس کا کھانا بلاکراہت درست ہے۔ 

بومل یہ بھی مچھلی ہی ہوتی ہے، جسے بملا یا بمبل بھی کہا جاتا ہے، یہ دو طرح کا ہوتا ہے، ایک گیلا اور دوسرا سوکھا، گیلا بومل تو اس کی آلائش نکال کر ہی بنایا جاتا ہے، لہٰذا اس کے کھانے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور سوکھا  اگر اتنا بڑا ہو کہ اس کہ آلائش آسانی سے نکالی جاسکتی ہے تو بہتر ہے کہ اس کی آلائش نکال کر اسے سکھایا جائے، اگر آلائش نکالے بغیر سکھایا گیا ہے تو اِس بارے میں اختلاف ہے، بعض علماء کے نزدیک مکروہ ہے، اور بہت سے علماء کے نزدیک مکروہ بھی نہیں ہے۔

نوٹ :  ایک جھینگا وہ ہوتا ہے جسے پراؤنس کہاجاتا ہے، اس کا حکم درج ذیل لنک سے معلوم کریں۔



وَفِي السَّمَكِ الصِّغَارِ الَّتِي تُقْلَى مِنْ غَيْرِ أَنْ يُشَقَّ جَوْفُهُ، فَقَالَ أَصْحَابُهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ لِأَنَّ رَجِيعَهُ نَجِسٌ، وَعِنْدَ سَائِرِ الْأَئِمَّةِ يَحِلُّ۔ (شامی : ٦/٣٠٩)فقط 
واللہ تعالیٰ اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
25 ذی القعدہ 1446

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل