اتوار، 4 مئی، 2025

لال بیگ (کاکروچ) پانی میں گرجائے تو؟


سوال :

مفتی صاحب ! کاکروچ پاک ہے یا ناپاک ؟ اگر پانی ٹنکی میں زندہ یا مرا ہوا پایا جائے تو کیا کریں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حشرات الارض یعنی کیڑے مکوڑوں میں بہنے والا خون نہیں ہوتا مثلاً کاکروچ، گھروں میں رہنے والی چھپکلی وغیرہ۔ اگر یہ پانی میں گرجائیں تو ان کی وجہ سے پانی ناپاک نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس کیڑے میں خون نہ ہو اس کا پانی میں مر جانا پانی کو نجس نہیں کرے گا۔

لہٰذا اگر لال بیگ (کاکروچ) پانی کی ٹنکی میں زندہ ملے یا مرا ہوا، تب بھی پانی پاک رہے گا، اس پانی کو ہر طرح استعمال کیا جا سکتا ہے، ہاں اگر کوئی طبعی کراہت کی وجہ سے استعمال نہ کرے تو الگ بات ہے۔

اور اگر یہ پانی میں مرکر پھول پھٹ جائے اور اس کے اجزاء پانی میں مل جائیں تو پانی ناپاک تو نہ ہوگا، اس لئے کہ اس میں دمِ سائل یعنی بہنے والا اور ناپاک خون نہیں ہوتا۔ البتہ ایسے پانی کا پینا مکروہِ تحریمی ہے، اس لئے کہ کاکروچ کا کھانا حلال نہیں ہے، اور مذکورہ پانی پینے سے اس کے اجزاء پیٹ میں چلے جانے کا عین امکان ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں ٹنکی کا پانی خالی کرلیا جائے اور جو برتن اس پانی سے دھوئے ہوں احتیاطاً اسے بھی دھو لیا جائے، تاہم اس پانی سے کیے ہوئے وضو اور اس سے پڑھی گئی نماز کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔

 
(أَمَّا) الَّذِي لَيْسَ لَهُ دَمٌ سَائِلٌ: فَالذُّبَابُ وَالْعَقْرَبُ وَالزُّنْبُورُ وَالسَّرَطَانُ وَنَحْوُهَا، وَأَنَّهُ لَيْسَ بِنَجِسٍ عِنْدَنَا، وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ نَجِسٌ، إلَّا الذُّبَابَ وَالزُّنْبُورَ فَلَهُ فِيهِمَا قَوْلَانِ، (وَاحْتَجَّ) بِقَوْلِهِ تَعَالَى {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ} [المائدة: 3] وَالْحُرْمَةُ لَا لِلِاحْتِرَامِ - دَلِيلُ النَّجَاسَةِ.

(وَلَنَا) مَا رُوِيَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - عَنْ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنَّهُ قَالَ: «مَوْتُ كُلِّ حَيَوَانٍ لَيْسَ لَهُ نَفْسٌ سَائِلَةٌ فِي الْمَاءِ لَا يُفْسِدُهُ»۔ (بدائع الصنائع : ١/٦٢)

وَيَسْتَوِي الْجَوَابُ بَيْنَ الْمُتَفَسِّخِ وَغَيْرِهِ فِي طَهَارَةِ الْمَاءِ وَنَجَاسَتِهِ، إلَّا أَنَّهُ يُكْرَهُ شُرْبُ الْمَائِعِ الَّذِي تَفَسَّخَ فِيهِ؛ لِأَنَّهُ لَا يَخْلُو عَنْ أَجْزَاءِ مَا يَحْرُمُ أَكْلُهُ۔ (بدائع الصنائع : ۱/۲۳۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ذی القعدہ 1446

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں