کرسیوں پر نماز پڑھنے والے
خدارا اپنا جائزہ لے لیں
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
محترم قارئین : جیسا کہ ہم سب اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ مساجد میں کرسیوں پر نمازیوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بغیر کسی شرعی عذر کے کرسی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اپنی نماز کو یا تو بالکل ضائع کررہے ہیں یا پھر مکروہ کررہے ہیں، لہٰذا کرسی پر نماز پڑھنے والوں کو اچھی طرح یہ مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ جو شخص عام طریقہ پر قیام، رکوع اور سجدہ پر قادر ہو وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اس کی نماز نہیں ہوگی، نہیں ہوگی، نہیں ہوگی، اسے اپنی نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا۔
اگر کوئی شخص زمین پر کسی بھی ہیئت میں بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے، لیکن وہ کرسی پر بیٹھنے کی قدرت رکھتا ہے، تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مثلاً کوئی بڑا آپریشن ہوا ہے، جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے سے زخم کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے یا کولہے میں ایسی تکلیف ہے کہ زمین پر کسی طرح بیٹھنے کی قدرت نہیں رکھتا ہے تو ایسی انتہائی مجبوری کی حالت میں کرسی پر اشارہ کے ساتھ نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اور وہ کسی صف کے ایک کنارے پر نماز پڑھے، لیکن جس صف پر نماز پڑھ رہا ہے، اسی صف پر کرسی رکھے، پیچھے والی صف پر نہ رکھے، اس لئے کہ پیچھے والی صف کا وہ حصہ اس صف پر نماز پڑھنے والے کے سجدہ کی جگہ ہے، اسی طرح قیام کے وقت بھی کرسی پر بیٹھا رہے، کیوں کہ جو شخص عام طریقے پر رکوع اور سجدہ پر قادر نہیں ہے اس سے قیام ساقط ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اب اسے پوری نماز بیٹھ کر ہی پڑھنا ہے۔
البتہ اگر کوئی شخص زمین پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرسکتا ہے تو اسے زمین پر بیٹھ کر ہی نماز پڑھنا چاہیے، اس کے لیے تشہد ہی کی حالت پر بیٹھنا ضروری نہیں، بلکہ جس ہیئت پر بھی خواہ تورک (عورت کے تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ) کی حالت پر یا آلتی پالتی مارکر، یا پھر پیر پھیلا کر جس طرح آسان ہو اس ہیئت کو اختیار کرکے زمین ہی پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز ادا کرے، کرسی پر نماز نہ پڑھے۔ کیوں کہ شریعت نے ایسے معذورین کو زمین پر بیٹھنے کے سلسلے میں مکمل رعایت دی ہے کہ جس ہیئت میں بھی ممکن ہو بیٹھ کر نماز ادا کریں، تو پھر بلاضرورت کرسیوں پر بیٹھ کر نماز ادا کرنا درج ذیل وجوہات کی بناء پر مکروہ ہے جسے دارالعلوم دیوبند کے ایک فتوی میں ذکر کیا گیا ہے۔
۱) زمین پر بیٹھ کر ادا کرنا مسنون طریقہ ہے، اسی پر صحابہٴ کرام اور بعد کے لوگوں کا عمل رہا ہے، نوے ۹۰کی دہائی سے قبل تک کرسیوں پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا رواج نہیں تھا، نہ ہی خیرالقرون سے اس طرح کی نظیر ملتی ہے۔
۲) کرسیوں کے بلاضرورت استعمال سے صفوں میں بہت خلل ہوتا ہے، حالانکہ اتصال صفوف کی حدیث میں بہت تاکید آئی ہے: ”قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: راصّوا صفوفکم وقاربوا بینہا وحاذوا بالأعناق فوالذی نفس محمد بیدہ إنی لأری الشیاطین تدخل من خلل الصف کأنہا الخذف“ (نسائی:۱/۱۳۱)
۳) بلا ضرورت کرسیوں کو مساجد میں لانے سے اغیار کی عبادت گاہوں سے مشابہت ہوتی ہے اور دینی امور میں ہم کو غیروں کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔
۴) نماز، تواضع وانکساری سے عبارت ہے اور بلاضرورت کرسی پر بیٹھ کر ادا کرنے کے مقابلے میں زمین پر ادا کرنے میں یہ انکساری بدرجہٴ اتم پائی جاتی ہے۔
۵) نماز میں زمین سے قُرب ایک مطلوب چیز ہے جو کرسیوں پر ادا کرنے سے حاصل نہیں ہوگی۔ (رقم الفتوی : 61225)
لہٰذا جو لوگ کرسی پر نماز پڑھ رہے ہیں وہ خدارا اپنا جائزہ لے لیں کہ وہ نمازیوں کے کس زمرے میں آتے ہیں؟ ضد اور انا پرستی میں پڑ کر اپنی نمازوں کو ضائع یا خراب ہونے سے بچائیں۔ ورنہ بروز حشر سوائے پچھتاوے کے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
اسی طرح ائمہ کرام اور ذمہ دارانِ مساجد بھی اس سلسلے میں مصلیان کو آگاہ فرمائیں اور کرسیوں کی تعداد کو کنٹرول میں رکھیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر عبادت صحیح طور پر انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے اور غلطیوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین
نہایت ہی ضروری مضمون لکھا ہے
جواب دیںحذف کریںٹرسٹیان مساجد کو مسجد میں کرسی ہی نہیں رکھنا چاہیے
جواب دیںحذف کریںاب تو ہر مساجد میں ایکدم عام بات ہوگئی ہے، اور دیکھنے میں آیا ہے کچھ لوگ تو بِلاضرورت ہی کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں
جواب دیںحذف کریں