مفتی عامر عثمانی ملی، حیات وخدمات
مفتی محمد عامر عثمانی ملی ابن نثار احمد
*(امام وخطیب مسجد کوہ نور، مالیگاؤں)*
*(روح رواں عثمانی واٹس ایپ دارالافتاء)*
◾ ولادت وابتدائی تعلیم
اللہ رب العزت کی خاص عنایت اور فضل و کرم سے مفتی محمد عامر ابن نثار احمد کی ولادت 26؍ دسمبر 1989ء کو مالیگاؤں کے علمی و دینی ماحول سے لبریز محلہ نیاپورہ میں ہوئی۔ سادہ مگر دینی حمیت سے آراستہ گھرانے میں آنکھ کھولنے والے اس نونہال نے ابتدائی عصری تعلیم موتی پرائمری اسکول میں حاصل کی، جہاں کے جی سے لے کر ساتویں جماعت تک مسلسل محنت ولگن کے ساتھ تعلیمی سفر جاری رکھا۔ اسی دوران قرآن کریم کی ابتدائی تعلیم کے لیے رحمانی مسجد نیاپورہ کا رخ کیا، جہاں شہر کے مایہ ناز اور خوش الحان قاری، حضرت قاری رضوان صاحب پریاگی دامت فیوضہم کی زیرِ تربیت رہ کر نورانی قاعدہ اور ناظرہ قرآن کریم بالتجوید مکمل کیا۔ یوں چھوٹی سی عمر ہی میں قرآن کریم سے خاص شغف اور دینی ذوق نمایاں ہونے لگا جو آگے چل کر ایک عظیم علمی و دینی سفر کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
◾ حفظِ قرآن مجید
ساتویں جماعت کے بعد عصری تعلیم کو خیرباد کہہ کر آپ نے قرآنِ کریم کو حفظ کرنے کا عزم کیا اور 2003ء میں مدرسہ عثمانیہ (رابعہ مسجد) میں داخلہ لیا۔ دو برس کی شبانہ روز محنت اور لگن کے بعد بالآخر 2005ء میں مکمل قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس نعمتِ عظمیٰ نے آپ کی زندگی کو ایک نئے رخ پر ڈال دیا اور قرآن کی روشنی نے آگے کے تمام مراحل کو منور کر دیا۔
◾ دینی تعلیم کی تکمیل
حفظ کے بعد آپ کی علمی پیاس مزید بڑھتی چلی گئی۔ پھر استاذِ محترم حضرت مولانا محمد عمران اسجد ندوی صاحب دام ظلہ کی رہنمائی پر آپ نے مدرسہ اسلامیہ (واقع بڑا قبرستان) میں عالمیت کی شروعات کی، لیکن وہاں ایک سال ہی قیام رہا چونکہ مدرسہ اسلامیہ میں داخلہ استاذ محترم مولانا محمد عمران اسجد ندوی صاحب کی ایماء پر لیا گیا تھا اس لیے آپ کے وہاں سے علیحدگی کے بعد مزید تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا مناسب نہیں لگا۔ بعدازاں مشفق اساتذہ، بزرگوں کی مشاورت اور مولانا نعیم الرحمن ملی (امام وخطیب جونی مسجد، بیلباغ) کی راہنمائی میں آپ نے مدرسہ معہد ملت کا رخ کیا اور وہاں عربی دوم میں داخلہ لیا۔
یہیں سے آپ کا اصل علمی سفر پروان چڑھا، یہاں نہ صرف آپ نے عالمیت کی تکمیل کی بلکہ تخصص فی الإفتاء کی عظیم نعمت سے بھی بہرمند ہوئے۔ 2013ء میں بحمداللہ آپ نے فراغت حاصل کی۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ آپ کی پوری دینی تعلیم کا سلسلہ مالیگاؤں ہی میں انجام پذیر ہوا، اور آپ کو باہر جانے کی ضرورت نہ پیش آئی۔
◾ تدریسی خدمات
علم کی تکمیل کے بعد آپ نے تدریس کے شعبہ کو اپنایا اور 2014ء سے آج تک مسلسل مدرسۂ خلیفہ اول (مسجد خلیفہ اول، آزاد نگر) میں شعبہ حفظ میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔ آپ کی شبانہ روز محنتوں کا ثمرہ یہ ہے کہ اب تک آپ کے زیرِ سایہ 46 طلبہ قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں کئی ایسے خوش نصیب بھی ہیں جنہوں نے ایک ہی نشست میں پورا قرآن کریم سنا کر اپنی استعداد و محنت کا لوہا منوایا۔
آپ کے اکثر تلامذہ آج مختلف مساجد میں تراویح پڑھاتے ہیں اور بعض نے دینی و عصری علوم دونوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
◾ امامت و خطابت
اللہ نے آپ کو جہاں تدریس کی توفیق عطا فرمائی، وہیں خطابت وامامت کی خدمت سے بھی نوازا۔ ابھی آپ تخصص فی الفتویٰ کے طالب علم ہی تھے کہ اکتوبر 2012ء میں آپ کی تقرری بطور امام وخطیب مسجد کوہ نور میں عمل میں آئی۔ اس کے بعد سے آج تک آپ اس منصبِ جلیلہ پر بحمداللہ قائم ہیں۔ نہ صرف مسجد کوہ نور میں آپ کے خطبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے بلکہ شہر کی مختلف مساجد میں بھی آپ کے جمعہ و دیگر مواقع کے خطابات سامعین کو متاثر کرتے ہیں۔
◾ مشہور تلامذہ
آپ کے شاگرد آج مختلف علمی اداروں میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ خاص طور پر دو طلبہ اس وقت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ اور دو جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں زیرِ تعلیم ہیں اور نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔ یہ سب آپ کی محنت، اخلاص اور شبانہ روز جدوجہد کا ثمرہ ہے۔
◾ اساتذہ و مشائخ
آپ کو اللہ تعالیٰ نے شہر کے جلیل القدر اور باکمال علماء کے فیض سے بہرہ ور ہونے کا شرف بخشا۔ آپ کے نمایاں اساتذہ میں یہ اسماء شامل ہیں۔
1. شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس عقیل ملی
2. حضرت مولانا مقبول اختر قاسمی
3. حضرت مولانا زبیر احمد ندیمی ملی
4. حضرت مولانا اشتیاق احمد ضمیر ملی
5. حضرت مولانا مفتی حامد ظفر رحمانی
ان سب اکابر سے آپ نے علمی و روحانی فیوض حاصل کیے۔ بالخصوص فقہی مسائل اور اجتہادی نکات میں آج بھی آپ اپنے *استاذِ گرامی قاضی شریعت حضرت مولانا مفتی حسنین محفوظ نعمانی صاحب دامت برکاتہم* سے رہنمائی لیتے ہیں، جبکہ عمومی مشاورت اور اصلاحی وابستگی کے لیے *حضرت مولانا جمال عارف ندوی صاحب* پر خاص اعتماد رکھتے ہیں۔
عثمانی آن لائن دارالافتاء
موصوف کے علمی فیوض و برکات کا سلسلہ دیگر علماء کے مقابلے میں اس لئے زیادہ ہیں کہ وہ دور جدید کے آلات کا سہارا لے کر دینی خدمات انجام دینے ہیں اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ بذریعہ موبائل سوالات حاصل کرتے ہیں اور آن لائن ان کے جوابات دیتے ہیں یہی وجہ ہے سوال ایک آدمی کرتا ہے اور جواب سے استفادہ سینکڑوں افراد کرتے ہیں اس سلسلے میں ان کا بلاگ بھی بنا ہوا ہے اور حالیہ دنوں اس خدمت کو نو سال کا عرصہ مکمل ہوا اس بلاگ پر اب تک مفتی صاحب نے دو ہزار سے زائد فتاویٰ تحریر فرمائے ہیں اور بلاگ کے وویوز کی تعداد پچاس لاکھ سے متجاوز ہوگئی ہے۔ فالحمد للہ علی ذالک۔
یہ مختصر مگر جامع حالاتِ زندگی اس بات کی روشن دلیل ہیں کہ اخلاص، محنت اور للہیت کے ساتھ کیا جانے والا کام محدود وسائل کے باوجود بھی امت کے لیے خیر و برکت کا سبب بن جاتا ہے۔ آپ کی ان ہی خصوصیات کی بناء پر ادارہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے اراکین کی جانب سے 28 اگست 2025 بروز جمعرات بعد نماز عشاء حبیب لانس میں اعتراف خدمات کا پروگرام رکھا گیا تھا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں