مسجد میں مسواک کرتے وقت زور زور سے آواز نکالنا

سوال :

محترم مفتی صاحب! ہماری مسجد کے ایک مصلی ہیں، انکی بہت پرانی عادت ہے کہ جماعت کھڑی رہتی ہے اور وہ وضو خانے میں بیٹھ کر اطمینان سے مسواک گھستے رھتے ہیں، کھنکار کھنکار کر تھوکتے رھتے ہیں، ایک رکعت ہو جائے، دو ہو جائے مگر انکا معمول بند نہیں ہوتا، کئی لوگوں نے کہا، سمجھایا، تو وہ انہیں مسواک کی فضیلت بتاتے ہیں۔ کیا انکا یہ عمل مناسب ہے؟
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بلاشبہ مسواک ایک اہم سنت ہے جس میں دینی اور دنیاوی دونوں فائدے ہیں، نیز حدیث شریف میں آیا ہے کہ مسواک کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکلتی تھی جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔  

لہٰذا اگر کوئی مسواک کے ذریعے گلا صاف کرتے ہوئے آواز نکالے تو یہ درست ہے، لیکن آواز اتنی بلند نہ ہو کہ نماز پڑھنے والوں کو خلل ہونے لگے جیسا کہ بعض لوگوں کا معمول ہے، یہ شرعاً مکروہ عمل ہے، اسی طرح اس میں بہت وقت بھی نہیں لگانا چاہیے، اس لیے کہ جماعت کی نماز اور تکبیر اولی کی بڑی اہمیت ہے، لہٰذا اسے ترک کردینا شرعاً درست نہیں ہے، اطمینان سے مسواک کرنا ہے تو وقت سے پہلے مسجد آنا چاہیے تاکہ تکبیرِ اولی اور رکعتیں فوت نہ ہوں۔


عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ يَسْتَنُّ بِسِوَاكٍ بِيَدِهِ يَقُولُ : " أُعْ أُعْ " وَالسِّوَاكُ فِي فِيهِ كَأَنَّهُ يَتَهَوَّعُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٤٤)

أجمع العلماء سلفاً وخلفاً علی استحباب ذکر الجماعۃ في المساجد وغیرہا إلا أن یشوش جہرہم علی نائم أو مصل أو قارئ۔ (شامی : ۱؍۶۶۰)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
23 ربیع الآخر 1447


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی