میت سے سوال انتقال کے فوراً بعد یا تدفین کے بعد؟
سوال :
مفتی صاحب! منکر نکیر کا سوال جواب دنیا سے رخصت ہونے والے کے ساتھ کب شروع ہو تا ہے؟ روح نکل جانے کے فوراً بعد یا قبر میں دفن کر دینے کے بعد؟ بعض لوگوں کو کئی دن بعد دفن کیا جاتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بخاری ومسلم سمیت متعدد کتب احادیث کی روایات میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے اعزا و احباب واپس آتے ہیں تو وہ مُردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اور اس کے پاس قبر میں دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر اس سے سوال کرتے ہیں۔
ان روایات کی بناء علماء امت نے لکھا ہے کہ تدفین کے بعد قبر میں منکر نکیر سوال کرتے ہیں اگرچہ تدفین میں تاخیر کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر جس کو قبر ہی میسر نہ آئے تو پھر اس کا معاملہ الگ ہے، وہ جہاں ہوگا منکر نکیر اس سے وہیں سوال کریں گے۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّی إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَکَانِ فَأَقْعَدَاهُ... الخ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٣٣٨)
وسؤال منكر ونكير حق كائن في القبر وإعادة الروح إلى الجسد في قبره۔ (الفقہ الاکبر : ٦٥)
وقال البزازية السؤال فيما يستقر فيه الميت حتى لو أكله سبع فالسؤال في بطنه، فإن جعل في تابوت أياما لنقله إلى مكان آخر لا يسأل ما لم يدفن۔ (درر الحكام شرح غرر الأحكام : ١/١٦٠)فقط
واللہ تعالیٰ اعلم
محمد عامر عثمانی
13 ربیع الآخر 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں