سود دینے والے کی دعوت قبول کرنا
سوال :
مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ کیا ان لوگوں کے گھر کھانا کھانا درست ہے جن کے کاروبار میں بینک سے لیا ہوا سودی قرض شامل ہے۔
(المستفتی : ڈاکٹر عبدالرازق، بیڑ)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سود لینا اور دینا دونوں ناجائز اور حرام کام ہے، دونوں پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے لعنت فرمائی ہے۔ لہٰذا جو شخص بینک وغیرہ سے سودی قرض لے گا وہ سخت گناہ گار ہے اور جب تک ادائیگی نہیں کر دیتا وہ گناہ گار رہے گا، لیکن سودی قرض لینے سے قرض لی ہوئی رقم اور اس سے جو جائز کاروبار کیا جائے گا وہ حرام نہیں ہوگا، چنانچہ ایسے شخص کی دعوت قبول کرنا جائز ہے، ہاں اگر اس کی دعوت قبول نہ کرنے سے اس بات کی امید ہو کہ وہ نادم اور شرمندہ ہوگا اور آئندہ سودی قرض لینے سے باز رہے گا تو پھر اس کی دعوت قبول نہ کرنے گنجائش ہے۔
عَنِ جَابِرٍ ابْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ، وَقَالَ : ھُم سَوَاء۔ (صحیح مسلم : ۲؍۷۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 جمادی الاول 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں