کیا واشنگ مشین میں کپڑے دھونے سے پاک ہوتے ہیں؟

سوال :

مفتی صاحب! امّید ہے خیریت سے ہونگے ایک سوال تھا۔
واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے پاک نہیں ہوتا ہے اور عورتوں اور مردوں کے کپڑے الگ الگ دھونے چاہئے۔ ایسا ایک عالمہ نے کہا ہے، رہنمائی فرمائیں۔ نوازش ہوگی۔
(المستفتی : مدثر انجم، مالیگاؤں) 
------------------------------------------------- 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے متعلق بہت پہلے دارالافتاء میں سوال آیا تھا جس پر بندے نے مزید وضاحت طلب کی تھی تو دو باتیں بتائی گئی تھیں۔ جو درج ذیل ہیں۔

عام طور پر گھر پر واشنگ مشین میں واشنگ پاؤڈر کے پانی میں چند کپڑے ڈال کر اسے دس سے بیس منٹ دھویا جاتا ہے اس کے بعد واشنگ مشین سے کپڑے نکال کر سادے پاک پانی سے کپڑے اچھی طرح کھنگال لیے جاتے ہیں۔

ابھی جو واشنگ مشین گھروں میں استعمال ہوتی ہیں وہ عموماً آٹومیٹیک ہوتی ہے اس میں کپڑا اور واشنگ پاوڈر ڈال دینا رہتا ہے وہ خود سے ہی کپڑوں کی مقدار کے حساب سے اپنے اندر پانی لیتی ہے اور واشنگ پاؤڈر کے میلے پانی کو خارج کر کے ایک یا دو مرتبہ صاف پانی لے کر اس میں کپڑوں کو کھنگالتی ہے اور اس کے بعد کپڑوں کو نچوڑ کر پھیلانے جیسا کر کے بند ہو جاتی ہے۔

معلوم ہوا کہ واشنگ مشین میں ناپاک کپڑا ڈالنے سے پہلی مرتبہ میں سارے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں، اگر ان کپڑوں کو واشنگ مشین سے باہر یا دوبارہ اسی میں اس قدر پانی کے ساتھ دھویا گیا کہ نجاست کے زائل ہونے کا غالب گمان ہوگیا ہو تو سب کپڑے پاک ہوں گے۔ آپ حضرات کی بتائی ہوئی دونوں صورتوں میں چونکہ ایسا ہوجاتا ہے، لہٰذا کپڑے پاک ہوجائیں گے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ہے :
واشنگ مشین میں کپڑے کو دھل کر پانی نکالتے ہیں اور پھر نیا پانی ڈالتے ہیں اور یہ عمل بار بار ہوتا ہے یہاں تک غبار میل و نجاست کے اجزاء کپڑے سے نکل جاتے ہیں اور کپڑا صاف ہوجاتا ہے چوں کہ واشنگ مشین میں پاک پانی میں ڈال کر دھلنے کا عمل بار بار ہوتا ہے اس لیے یہ کپڑا پاک ہے : أو صُبَّ علیہ ماء کثیر أو جری علیہ الماء طھر مطلقًا بلا شرط عصر وتجفیف وتکرار وغمس ھو المختار قال الشامي لأن الجریان بمنزلة التکرار والعصر الشامي، زکریا ج ۱ ص ۵۴۳) (رقم الفتوی : 3424) 

لہٰذا جو یہ کہتا ہے کہ واشنگ مشین میں کپڑا پاک ہی نہیں ہوتا وہ بڑی گمراہی میں ہے، وہ اس قول کی وجہ سے امت کے ایک بڑے طبقہ کی عبادات پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے، اسے چاہیے کہ فوراً اس قول سے رجوع کرے، ورنہ اس کی وجہ سے وہ سخت گناہ گار ہوں گے۔  


إنْ غَسَلَ ثَلَاثًا فَعَصَرَ فِي كُلِّ مَرَّةٍ ثُمَّ تَقَاطَرَتْ مِنْهُ قَطْرَةٌ فَأَصَابَتْ شَيْئًا إنْ عَصَرَهُ فِي الْمَرَّةِ الثَّالِثَةِ وَبَالَغَ فِيهِ بِحَيْثُ لَوْ عَصَرَهُ لَا يَسِيلُ مِنْهُ الْمَاءُ فَالثَّوْبُ وَالْيَدُ وَمَا تَقَاطَرَ طَاهِرٌ وَإِلَّا فَالْكُلُّ نَجِسٌ. هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٤٢)

الثوب النجس اذاغسل ثلاثا وعصرہ فی کل مرة ثم تقاطرمنہ قطرة فاصاب شیئا قال ینظر ان عصر فی المرة الثالثة عصرا بالغ فیہ حتی صار بحال لوعصر لم یسل منہ الماء فالثوب طاہر والید طاہرة وماتقاطرطاہر واذا لم یبالغ فی العصر فی المرة الثالثة وکان الثوب بحال لوعصر سال الماء فالید نجسة والثوب نجس وماتقاطرنجس''…(فتاوی التاتارخانیة٤٥١،٤٥٢/١،جدیدمطبوعہ رشیدیہ کوئٹہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ربیع الآخر 1447

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی