بدھ، 25 مئی، 2022

عمرہ کے لیے طواف وداع کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ عمرہ کے لئے جانے والے افراد کے لئے طواف وداع ضروری ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : مجاہد بھائی، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : "طوافِ وداع" اس طواف کو کہتے ہیں جو اپنے وطن کو واپسی کے وقت بیت اللہ شریف سے رخصت ہونے کے لیے کیا جاتا ہے۔ طوافِ وداع صرف حج میں واجب ہے، عمرے میں نہیں۔ البتہ اگر عمرہ کرنے والے واپسی میں بطور نفل الوداعی طواف کرلیں تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اسے ضروری نہ سمجھا جائے۔

(ثُمَّ) إذَا أَرَادَ السَّفَرَ (طَافَ لِلصَّدِّ) أَيْ الْوَدَاعِ (سَبْعَةَ أَشْوَاطٍ بِلَا رَمَلٍ وَسَعْيٍ، وَهُوَ وَاجِبٌ إلَّا عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ) وَمَنْ فِي حُكْمِهِمْ فَلَا يَجِبُ بَلْ يُنْدَبُ كَمَنْ مَكَثَ بَعْدَهُ؛ ثُمَّ النِّيَّةُ لِلطَّوَافِ شَرْطٌ؛ فَلَوْ طَافَ هَارِبًا أَوْ طَالِبًا لَمْ يَجُزْ لَكِنْ يَكْفِي أَصْلُهَا، فَلَوْ طَافَ بَعْدَ إرَادَةِ السَّفَرِ وَنَوَى التَّطَوُّعَ أَجْزَأَهُ عَنْ الصَّدْرِ كَمَا لَوْ طَافَ بِنِيَّةِ التَّطَوُّعِ فِي أَيَّامِ النَّحْرِ وَقَعَ عَنْ الْفَرْضِ۔ (شامی : ٢/٥٢٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 شوال المکرم 1443

2 تبصرے: