پیر، 6 مارچ، 2023

ہوائی جہاز میں سحر وافطار کا مسئلہ

سوال :

15 گھنٹے کے طویل ہوائی سفر میں سحری کا اخیر وقت اور افطار کا وقت کیسے متعین کریں؟ مقام ابتداء سفر یا حالیہ مقام یا مقام انتہاء سفر کا اعتبار کیا جائے؟
(المستفتی : عابد انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روزہ صبحِ صادق سے شروع ہوجاتا ہے اور صبحِ صادق کی علامت یہ ہے کہ آسمان پر پھیلتی ہوئی ایک سفیدی نظر آتی ہے، لہٰذا جو شخص جہاز میں ہو اور اسے وہ روشنی نظر آئے تو اس کا روزہ شروع ہوجائے گا، یعنی خود اپنے مشاہدہ سے سحری بند کرنا ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ جس جگہ سحری کے وقت بندہ موجود ہوگا، اس علاقہ کی جنتری کا اعتبار نہیں ہوگا، کیونکہ زمین اور فضا کے اوقات میں فرق ہوتا ہے، لہٰذا  اگر ہوائی جہاز کے سفر کے دوران اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو اسے اپنے مشاہدہ سے روزہ شروع کرنا ہے اور احتیاطاً کچھ دیر پہلے ہی کھانا پینا بند کردینا بہتر ہے۔

اسی طرح پرواز کے دوران جہاز سے غروب کے نظر آنے کا اعتبار ہے۔ پس اگر زمین پر سورج غروب ہوچکا ہو مگر جہاز کے افق سے غروب نہ ہوا تو جہاز والوں کو روزہ کھولنے یا مغرب کی نماز پڑھنے کی اجازت نہ ہوگی، بلکہ جب جہاز کے افق سے غروب ہوگا جب اجازت ہوگی۔

ہوائی جہاز کا سفر کرنے والے چونکہ شرعی مسافت 82 کلومیٹر سے آگے ہی جاتے ہیں، لہٰذا وہ دورانِ سفر مسافر ہی ہوتے ہیں جنہیں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہوتی ہے، اب اگر کوئی ہوائی جہاز کے سفر میں صبح صادق یا غروب کو سمجھ نہ سکے تو وہ روزہ چھوڑ دے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا، البتہ بعد میں اس روزے کی قضا اس پر ضروری ہوگی۔

نوٹ : اگر کسی معتبر تنظیم یا ادارہ کا کوئی ایسا ایپ ہو جس سے فضا کے اعتبار سے بھی بالکل صحیح نمازوں اور سحر وافطار کا وقت بتاتا ہوتو اس کے مطابق بھی نمازیں اور سحر وافطار کیا جاسکتا ہے۔

قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ : وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الَاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ، ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلٰی اللَّیْلِ۔ (سورۃ البقرۃ، آیت : ۱۸۷)

أباح تعالیٰ الأکل والشرب مع ما تقدم من إباحۃ الجماع في أي اللیل شاء الصائم إلی أن یتبین ضیاء الصباح من سواد اللیل … فأباح الجماع والطعام والشراب في جمیع اللیل رحمۃ ورخصۃ ورفقاً۔ (تفسیر ابن کثیر ۱۵۰ دار السلام ریاض)

وأما من أحب أن یمسک بعد غروب الشمس إلی وقت السحر فلہ ذٰلک، کما في حدیث أبي سعید الخدري قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تواصلوا فأیکم أراد أن یواصل فلیواصل إلی السحر … الخ۔ (تفسیر ابن کثیر ۵۲ دار السلام ریاض، صحیح البخاري، الصوم / باب الوصال رقم: ۱۹۶۳)

قال اللہ تعالیٰ : فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ عَلیٰ سَفَرٍ فَعِدَّة مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ۔ (سورۃ البقرة، آیت : ١٨٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شعبان المعظم 1444

3 تبصرے: