پیر، 13 مارچ، 2023

مخنث کی امامت کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا مخنث امام بن سکتا ہے؟ اگر وہ امام بن کر نماز پڑھائے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
(المستفتی : رفیق احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مخنث کو خنثٰی اور ہمارے یہاں زنخہ اور ہیجڑا بھی کہا جاتا ہے، یہ بھی شرعاً مکلف ہوتے ہیں،خنثٰی وہ فرد ہے جس میں خلقۃً مردانہ وزنانہ دونوں علامات پائی جائیں، اس کی دو قسمیں ہیں : مشکل اور غیر مشکل، غیر مشکل وہ خنثٰی ہے جس کے بارے میں طے ہوجائے کہ یہ مرد ہے یا عورت، لہٰذا جب اشتباہ ختم ہوگیا تو اس کے ساتھ اسی جنس مرد یا عورت والا معاملہ کیا جائے گا، یعنی اگر یہ عورت ہے تو پھر ظاہر ہے کہ اس کے لیے مردوں کی امامت کرنا جائز نہیں، اور نہ ہی اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنے والے مردوں کی نماز درست ہوگی۔ اور اگر یہ خنثیٰ مشکل ہو جس کے مردانہ اور زنانہ دونوں آلے ہوں اور دونوں سے بیک وقت پیشاب کرتا ہوتو اس صورت میں بھی اس کی امامت مردوں کیلئے درست نہیں ہے۔ اور اگر یہ مرد ہی ہے تو پھر مردوں کے حق میں اس کی امامت درست ہے۔

وَإِمَامَةُ الْخُنْثَى الْمُشْكِلِ لِلنِّسَاءِ جَائِزَةٌ إنْ تَقَدَّمَهُنَّ وَإِنْ قَامَ وَسَطَهُنَّ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ لِوُجُودِ الْمُحَاذَاةِ إنْ كَانَ الْإِمَامُ رَجُلًا. كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ وَلِلرِّجَالِ وَلِخُنْثَى مِثْلِهِ لَا يَجُوزُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شعبان المعظم 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں