جمعہ، 24 مارچ، 2023

روزہ کی نیت کرنے کے بعد کھانا پینا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا روزے کی نیت کرلینے کے بعد کھانا پینا جائز نہیں ہے؟ جبکہ ابھی صبح صادق ہونے میں کافی وقت باقی ہو۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے نیت کرلی ہے اب ہمارا کھانا پینا درست نہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ مفصل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ظہیر الدین، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روزہ کی ابتداء صبح صادق سے ہوتی ہے، اس سے پہلے روزہ شروع نہیں ہوتا خواہ روزے کی نیت کیوں نہ کرلی گئی ہو، لہٰذا اگر کسی نے سحری کرنے کے بعد روزہ کی نیت کرلی جبکہ ابھی صبح صادق میں کافی وقت باقی ہے اور دوبارہ اسے کھانے یا پینے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کا صبح صادق تک کھانا پینا سب بلاتردد جائز ہے۔ اس نیت کی وجہ سے اس پر کھانا پینا وغیرہ ممنوع نہ ہوگا۔ لہٰذا جو لوگ کہتے ہیں کہ روزہ کی نیت کرنے کے بعد ہمارا کھانا پینا جائز نہیں، ان کی بات بالکل بے بنیاد ہے، انہیں اپنی اصلاح کرلینی چاہیے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الَاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ، ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیَامَ اِلٰی اللَّیْلِ۔ (سورۃبالبقرۃ، آیت : ۱۸۷)

أباح تعالیٰ الأکل والشرب مع ما تقدم من إباحۃ الجماع في أي اللیل شاء الصائم إلی أن یتبین ضیاء الصباح من سواد اللیل … فأباح الجماع والطعام والشراب في جمیع اللیل رحمۃ ورخصۃ ورفقاً۔ (تفسیر ابن کثیر، ۱۵۰ دار السلام ریاض)

وَهُوَ إمْسَاكٌ عَنْ الْمُفْطِرَاتِ حَقِيقَةً أَوْ حُكْمًا فِي وَقْتٍ مَخْصُوصٍ وَهُوَ الْيَوْمُ مِنْ شَخْصٍ مَخْصُوصٍ مَعَ النِّيَّةِ ۔ (درمختار) وفي الشامیۃ قولہ : وَهُوَ الْيَوْمُ أَيْ الْيَوْمُ الشَّرْعِيُّ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ إلَى الْغُرُوبِ۔ (شامی : ٢/٣٧١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 رمضان المبارک 1444

3 تبصرے: