جمعہ، 10 مارچ، 2023

ہاتھ کے اشارہ سے سلام کرنے کا حکم

سوال :

محترم مفتی صاحب ہم نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے جو ہاتھ اٹھا کر سلام کرتے ہیں، کیا شریعت میں ہاتھ اٹھا کر سلام کرنے کا حکم ہے؟ رنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ارشاد ناظم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اشارے سے سلام کرنا یا اشارہ سے جواب دینا جائز نہیں، یہ یہود ونصاری کا طریقہ ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد نے فرمایا : جس نے ہمارے علاوہ کسی اور کی مشابہت اختیار کی اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ یہود ونصاری کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ یہودیوں کا سلام انگلیوں کے اشارے سے اور عیسائیوں کا سلام ہاتھ سے اشارہ کرنا ہے۔

البتہ اگر جس کو سلام کیا جارہا ہے وہ دور ہے اور سلام کے الفاظ کو ادا کرنے کے ساتھ ہاتھ سے اشارہ بھی کردے تاکہ وہ سمجھ لے کہ یہ سلام کررہا ہے، تو اس کی گنجائش ہے۔

عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا، لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ، وَلَا بِالنَّصَارَى ؛ فَإِنَّ تَسْلِيمَ الْيَهُودِ الْإِشَارَةُ بِالْأَصَابِعِ، وَتَسْلِيمَ النَّصَارَى الْإِشَارَةُ بِالْأَكُفِّ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٦٩٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 شعبان المعظم 1444

2 تبصرے: