جمعہ، 17 مارچ، 2023

میت کے گھر والوں کا قبر کی مٹی چاٹنا

سوال :

مفتی صاحب زید کا انتقال ہوا تھا تو گھر میں موجود افراد کو مرحوم کی یاد بہت آرہی ہے تو گھر کے افراد بہت رو رہے ہیں۔ محلہ کے افراد کہنا ہے کہ قبر کی مٹی لا کے چٹا دو تو ان کو صبر آجائے گا مرحوم کے انتقال کو تین دن مکمل ہو چکا ہے۔ شریعت اس کی اجازت دیتی ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد حمزہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی رشتہ دار کے انتقال پر بغیر آواز اور شکوے شکایت کے رونا جائز ہے۔ اور تین دن سے زیادہ سوگ کی اجازت نہیں ہے۔ لہٰذا گھر والوں کو صبر کرنا چاہیے اور اس پر ثواب کی امید رکھنا چاہیے۔

صورتِ مسئولہ میں گھر والوں کو صبر آجائے اس کے لیے انہیں قبر کی مٹی چٹانا قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل سے ثابت نہیں ہے یہ بالکل بے بنیاد عمل اور بے وقوفی ہے، لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے۔

عن العرباض بن ساریۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم في خطبتہ…: إیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ٤٦٠٧)

عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 شعبان المعظم 1444

1 تبصرہ: