اشاعتیں

مئی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

میت کو نہلانے والے صابن سے متعلق ایک عقیدہ

سوال :  محترم مفتی صاحب ! ایسا سننے میں آتا ہے کہ مُردے کو جس صابن سے نہلایا جاتا ہے اس بچے ہوئے صابن کو استعمال کرنے سے جلد چکنی ہو جاتی ہے پھنسی پھوڑے نہیں نکلتے، رنگت صاف رہتی ہے۔ کیا اس بارے میں شرعی طور پر کوئی بات بتائی گئی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : میت کو جس صابن سے غسل دیا جاتا ہے اس کے بچے ہوئے حصہ کا استعمال کرنا شرعاً جائز ہے اور درست ہے، اسے نقصان دہ یا منحوس سمجھنا بدعقیدگی ہے، لیکن اس کے برعکس اسے اس طرح مفید کہنا اور سمجھنا کہ اس کے استعمال سے جلد چکنی ہو جاتی ہے، پھنسی پھوڑے نہیں نکلتے اور رنگت صاف رہتی ہے، بے بنیاد بات ہے۔ نہ تو قرآن وحدیث میں اس طرح کی بات ملتی ہے اور نہ طبی طور پر ایسا کچھ کہا گیا ہے، یہ ایک عجیب وغریب اور احمقانہ عقیدہ ہے، جس کا ترک کرنا ضروری ہے۔ قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹) سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ ...

ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں حاجیوں کے لیے بال ناخن کاٹنا

سوال :  مفتی صاحب جو لوگ حج پر ہیں ان کے لیے ذو الحجہ کا چاند دکھنے سے  پہلے بال ناخن کاٹنا بہتر ہے، یا جب 8 تاریخ کو حج کا احرام باندھنے سے پہلے بال ناخن کا کاٹنا بہتر ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : محمد رضوان، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حدیث شریف میں ذو الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنے کا استحبابی حکم صرف ان غیر حاجیوں کے لیے جو قربانی کرنے والے ہوں، حاجیوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے، ان کے لیے ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال ناخن کاٹنا بلا کراہت درست ہے، اس لیے کہ حاجی متمتع جب ان دنوں حج سے پہلے عمرہ ادا کرے گا تو وہ بلاشبہ حلق یا قصر کرے گا۔ لہٰذا حجاج کے لیے ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں حج کا احرام باندھنے سے پہلے کبھی بھی بال اور ناخن کاٹنا بلا تردد جائز ہے۔  عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " مَنْ رَأَى هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ " (ترمذی، رقم : 1523) عَنْ عَبْدِاﷲِ بْن...

جھینگا بومل کھانے کا شرعی حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے ہمارے یہاں جھینگا، بومل جس کی چٹنی بنائی جاتی ہے اس کا کھانا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔ (المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------  بسم اللہ الرحمن الرحیم  الجواب وباللہ التوفيق : جھینگا جس کی ہمارے یہاں عموماً چٹنی بنائی جاتی ہے، یہ انتہائی چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں، جسے کاٹ کر اس کی آلائش نکالنا ممکن نہیں ہے، لہٰذا اسے سکھاکر اس کا کھانا بلاکراہت درست ہے۔  بومل یہ بھی مچھلی ہی ہوتی ہے، جسے بملا یا بمبل بھی کہا جاتا ہے، یہ دو طرح کا ہوتا ہے، ایک گیلا اور دوسرا سوکھا، گیلا بومل تو اس کی آلائش نکال کر ہی بنایا جاتا ہے، لہٰذا اس کے کھانے میں بھی شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ اور سوکھا  اگر اتنا بڑا ہو کہ اس کہ آلائش آسانی سے نکالی جاسکتی ہے تو بہتر ہے کہ اس کی آلائش نکال کر اسے سکھایا جائے، اگر آلائش نکالے بغیر سکھایا گیا ہے تو اِس بارے میں اختلاف ہے، بعض علماء کے نزدیک مکروہ ہے، اور بہت سے علماء کے نزدیک مکروہ بھی نہیں ہے۔ نوٹ :  ایک جھینگا وہ ہوتا ہے جسے پراؤنس کہاج...

بہنوئی کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے جانا

سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا کوئی عورت اپنی بہن اور بہنوئی کے ساتھ سفر عمرہ پر جاسکتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔ (المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی خاتون کا بہنوئی یعنی اس کی بہن کا شوہر اس کے لیے محرم نہیں ہے، محرم وہ ہے جس سےنکاح کسی حال میں بھی جائز نہ ہو، سالی محرم نہیں، چنانچہ اگر شوہر بیوی کو طلاق دیدے یا بیوی کا انتقال ہوجائے تو سالی کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے،   لہٰذا محرم کے بغیر کسی بھی خاتون کے لیے شرعی مسافت یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے :  نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی عورت کے لئے جو کہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت سفر کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔ بغیر محرم کے بالغ عورت کے لیے تین دن (جس کی مسافت شرعی میل کے اعتبار سے ۴۸؍ میل ہے، اور موجودہ زمانہ میں کلومیٹر کے حساب سے ۸۷؍ کلو میٹر ۷٨۲؍ میٹر ۴۰؍ سینٹی میٹر ہوت...

فوارہ والی بوتل سے وضو کرنے کا مسئلہ

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی       (امام وخطیب مسجد کوہ نور) قارئین کرام ! ایک ویڈیو واٹس اپ  پر کافی وائرل ہے، جس میں گجرات کے مشہور عالم دین حضرت مولانا صلاح الدین صاحب سیفی دامت برکاتہم بتا رہے ہیں کہ مطاف وغیرہ میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو وضو بنانے کے لیے باہر آنا پڑتا ہے جو کافی فاصلے پر ہے اور پھر باہر آنے کے بعد اندر واپس جانا بھی ایک مشکل مرحلہ ہے، لہٰذا اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ وہیں بیٹھ کر فوارے والی بوتل سے اس طرح وضو کرلے کہ صرف اعضاء وضو کو اس طرح گیلا کرلے کہ اس سے ایک دو قطرات ٹپک جائیں، پھر انہوں نے وضو کرکے بھی بتایا ہے۔ چونکہ یہ مسئلہ عوام میں رائج نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے، یکے بعد دیگرے سوالات آرہے ہیں، اسی طرح اس کے رد میں بھی تحریریں آرہی ہیں اور موافقت میں بھی، چنانچہ ان سب کو دیکھنے کے بعد کچھ باتیں بندہ کے ذہن میں آرہی ہیں جنہیں آسان فہم انداز میں لکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ مسجد حرام کے اندر مطاف سے لگ کر سیڑھیوں کے پاس وضو خانے موجود ہیں، جہاں مردوں کے ساتھ عورتوں کے لیے بھی وضو ...

روایت "جسے اللہ ستر مرتبہ محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،اسے اپنے راستے میں قبول کرلیتے ہیں" کی تحقیق

سوال :  مفتی صاحب ! اللہ کسی کو ایک نظر محبت سے دیکھتے ہیں تو مسجد میں آنے کی توفیق دیتے ہیں، چالیس مرتبہ دیکھتے ہیں تو بیت اللہ آنے کی اور ستر مرتبہ دیکھتے ہیں تو اللہ کے راستے میں نکلنے کی توفیق دیتے ہیں، کیا یہ حدیث ہے؟ براہِ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت کسی بھی صحیح یا ضعیف حدیث سے ثابت نہیں ہے، یہ موضوع من گھڑت روایت ہے، اور چونکہ اس روایت میں ایسی فضیلت بیان کی گئی ہے جس کا علم حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے، لہٰذا اس بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف نسبت کرکے یا بغیر نسبت کیے بھی بیان کرنا جائز نہیں ہے۔    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط واللہ تعالٰی اعلم محمد عامر عثمانی ملی 12 ذی القعدہ 1446

شادیوں میں ہونے والی دوبڑی غلطیاں اور ان کاحل

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی        (امام وخطیب مسجد کوہ نور ) قارئین کرام ! ہمارے شہر مالیگاؤں کی شادیاں کم خرچ اور کم وقت میں انجام دئیے جانے کی مثالیں دوسرے علاقوں میں جاتی ہے، لیکن ان خوبیوں کی جگہ دھیرے دھیرے خامیاں لیتی جارہی ہیں۔ اس مضمون میں ہم ایسی ہی دو خامیوں اور غلطیوں پر توجہ دلائیں گے جو بہت سے لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بن رہی  ہیں ۔ ایک غلطی یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ ولیمہ شروع ہوئے آدھا ایک گھنٹہ بلکہ دیڑھ گھنٹے تک ہوچکا ہے، لیکن محفلِ ولیمہ کی جان یعنی نوشے میاں کی اب تک شامیانے میں تشریف آوری نہیں ہوئی ہے۔ یعنی بیس سے چالیس بلکہ پچاس فیصد تک مجمع کھانا کھاکر جاچکا ہوتا ہے اس کے بعد دولہے کی انٹری ہوتی ہے۔ اس تاخیر کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ لڑکیوں کی طرح لڑکوں کو بھی سجنا سنورنا ہوتا ہے، اور انہیں بھی ڈریسنگ میں تام جھام کرنا ہے، نوشا حضرات کو چاہیے کہ اس میں اعتدال کا دامن تھامے رہیں، سجنا سنورنا صنف نازک کا کام ہے، آپ کا سجنے سنورنے سے زیادہ ولیمہ میں شرکت کرنے والوں سے ملنا اور ان کی دعائیں لینا اہم ہے۔ اس لیے آپ ولیمہ شروع ہونے کے وقت ہی حاضر ...

لال بیگ (کاکروچ) پانی میں گرجائے تو؟

سوال : مفتی صاحب ! کاکروچ پاک ہے یا ناپاک ؟ اگر پانی ٹنکی میں زندہ یا مرا ہوا پایا جائے تو کیا کریں؟ رہنمائی فرمائیں۔ (المستفتی : زبیر احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : حشرات الارض یعنی کیڑے مکوڑوں میں بہنے والا خون نہیں ہوتا مثلاً کاکروچ، گھروں میں رہنے والی چھپکلی وغیرہ۔ اگر یہ پانی میں گرجائیں تو ان کی وجہ سے پانی ناپاک نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس کیڑے میں خون نہ ہو اس کا پانی میں مر جانا پانی کو نجس نہیں کرے گا۔ لہٰذا اگر لال بیگ (کاکروچ) پانی کی ٹنکی میں زندہ ملے یا مرا ہوا، تب بھی پانی پاک رہے گا، اس پانی کو ہر طرح استعمال کیا جا سکتا ہے، ہاں اگر کوئی طبعی کراہت کی وجہ سے استعمال نہ کرے تو الگ بات ہے۔ اور اگر یہ پانی میں مرکر پھول پھٹ جائے اور اس کے اجزاء پانی میں مل جائیں تو پانی ناپاک تو نہ ہوگا، اس لئے کہ اس میں دمِ سائل یعنی بہنے والا اور ناپاک خون نہیں ہوتا۔ البتہ ایسے پانی کا پینا مکروہِ تحریمی ہے، اس لئے کہ کاکروچ کا کھانا حلال نہیں ہے، اور مذکو...

حضور اکرم ﷺ کے تین دن انتظار کرنے والے واقعہ کی تحقیق

سوال : ایک حدیث اکثر سننے میں آتی ہے کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راستے پر کہا کہ آپ یہاں رکو میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں اور وہ شخص کسی مصروفیت کی وجہ سے بھول گیا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا وعدہ کیا ہے۔ تین دن بعد اس شخص کا وہاں سے گزر ہوا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں پایا تو اسے اپنی بات یاد آگئی۔اس حدیث کی تحقیق مطلوب ہے۔ (المستفتی : وکیل احمد، مالیگاؤں) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور واقعہ کو امام ابوداؤد اور امام بیہقی رحمھما اللہ نے اپنی سنن میں ذکر کیا ہے جو سند کے اعتبار سے درست ہے، اس واقعہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے وعدہ کی پاسداری کو بیان کیا گیا ہے، اس واقعہ کا اردو ترجمہ اور عربی متن درج ذیل ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ بن ابی الحمساء فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے آپ کی بعثت سے قبل کوئی چیز خریدی اس کی کچھ قیمت میرے ذمہ واجب الاداء تھی تو میں نے آپ سے وعدہ کرلیا کہ کل آپ کو یہیں اسی جگہ لا کردوں گا پھر میں بھول گیا تین روز کے بعد مجھے یاد آیا...

حدیث "مزدوری پسینہ خشک سے پہلے دے دو" کی تحقیق

سوال : مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ سوکھنے سے پہلے ادا کردی جائے، کیا یہ حدیث ہے؟ اور کس درجہ کی ہے؟ مکمل وضاحت مطلوب ہے۔ (المستفتی : صغیر احمد، پونہ) ------------------------------------ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت سنن ابن ماجہ سمیت متعدد کتب احادیث میں موجود ہے جو درج ذیل ہے : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو۔ یہ روایت معتبر ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا درست ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مزدور یعنی کام کرنے والا جب تمہارا کام پورا کر دے تو اس کی مزدوری فوراً ادا کر دی جائے، اس میں تاخیر بالکل نہ کی جائے۔ البتہ اگر باہمی رضامندی سے اجرت ہفتہ واری یا ماہانہ طے ہوتو پھر اس میں حرج نہیں۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٢٤٤٣) أ...