سیاست میں دوستی اور دشمنی؟
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام! مالیگاؤں کارپوریشن الیکشن کی تاریخ طے ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے شہری سیاست کا پارہ چڑھ چکا ہے، الیکشن میں امیدواری کے خواہشمند حضرات اپنے وارڈ میں مضبوط اثر رکھنے والی پارٹیوں سے ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کررہے ہیں، کوئی ریلی نکال رہا ہے تو کوئی پُر ہجوم میٹنگ کا انعقاد کررہا ہے، کوئی باقاعدہ پریس کانفرنس لے رہا ہے تو کوئی بائٹ دے کر اپنے لیڈر کو کھلے یا دبے الفاظ میں خوشامد کررہا ہے یا پھر دھمکی دے رہا ہے۔ کسی کا ٹکٹ اس کی موجودہ پارٹی سے کینسل ہورہا ہے تو وہ مخالف پارٹی سے امیدواری کررہا ہے تو ایسے موقع پر انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا درج ذیل انتہائی حکیمانہ فرمان عالیشان ضرور پڑھنا چاہیے اور اسے اپنے لیے مشعلِ راہ بنانا چاہیے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنے دوست کے ساتھ میانہ روی کا معاملہ رکھو۔ شاید کسی دن وہ تمہارا دشمن بن جائے اور دشمن کے ساتھ دشمنی میں بھی میانہ روی ہی رکھو کیونکہ ممکن ہے کہ کل وہی تمہارا دوست بن جائے۔ (ترمذی)
کیوں کہ ہمارے یہاں کے سیاسی لوگوں کا معمول یہ ہے کہ جب وہ کسی پارٹی اور اس کے لیڈر کے حامی ہوتے ہیں تو یہ لیڈر اور اس کی پارٹی فرشتوں کی جماعت بن جاتی ہے، ان کا غلط کام بھی صحیح لگتا ہے۔ اور دوسری سیاسی جماعتیں گویا شیطانوں کی جماعت بن جاتی ہے اور ان کا صحیح کام بھی غلط لگتا ہے۔ اور موجودہ ڈیجیٹل دور میں تو سب کے ویڈیو بیانات محفوظ بھی ہوتے ہیں جو وقفہ وقفہ سے سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیے جاتے ہیں۔ لہٰذا دوستی اور دشمنی دونوں میں اعتدال رکھنا چاہیے، اس لیے کہ کیا پتہ دشمن سے دوستی کرنا پڑ جائے یا دوست سے دشمنی ہوجائے۔ چنانچہ جب ایسا ہوجائے تو آپ کو پشیمانی اور ندامت نہ ہو اور لوگ آپ کو ہلکا، دوغلا، مطلبی، موقع اور مفاد پرست نہ سمجھیں۔
نوٹ : یہ باتیں ان لوگوں کے لیے ہیں جو تھوڑی بہت بھی دینی غیرت اور حمیت رکھتے ہیں، اور جو لوگ بے غیرت ہوچکے ہیں، ان کو ان سب باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو میانہ روی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور غلو وبے اعتدالی سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین
سیاسی پارٹی کا نام اسلام رکھنا کیسا ہے ؟؟(ابو محمد مالیگاوں )
جواب دیںحذف کریںکیا موقع کی نزاکت دیکھتے ہوۓ ہفتہ اصلاح سیاست علما کرام کی جانب سے منا کر ایک دیر پا مثال قائم کی جا سکتی ہے اور دیگر جگہوں کے لئے
جواب دیںحذف کریںجھوٹے وعدوں کی بھرمار ووٹ کے بدلے نوٹ کی حرام سیاست وغیرہ
عمل کو ترستے بیانات تو یوں ھی بھت مل جائیں گے..
حذف کریںاس میں جلسے جلوس کی کیا ضرورت ہے
مثلا
اصلاح معاشرے کے نام پر کیا کچھ نہیں ہوا..
اور رزلٹ.....
جزاک اللہ خیرا محترم... بروقت
جواب دیںحذف کریںزبردست... بروقت
جواب دیںحذف کریںیہ شعبدہ باز تو ایسی تحریریں پڑھتے ہی نہیں، اگر اتنے ہی شریف اور پڑھے لکھے ہوتے تو انہیں سمجھانے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔
جواب دیںحذف کریںاللہ ایسے لوگوں کو ہدایت عطا فرماۓ۔
پڑھنے پڑھانے والے بھت ملیں گے...
حذف کریںعمل والے تھوڑے ھیں