پیر، 6 جولائی، 2020

کیا والدہ کے زیورات میں صرف بیٹیوں کا حصہ ہوتا ہے؟ ‏



سوال :

مفتی صاحب ! عام طور پر ہمارے یہاں سننے میں آتا ہے کہ ماں کے انتقال کے بعد ماں کا سونا چاندی بیٹیوں کو ملتا ہے، اس کے بارے میں کیا حقیقت ہے؟ پورے مسئلہ کی وضاحت فرما دیں تو بہت مہربانی ہوگی۔
(المستفتی : انصاری سفیان احمد، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آدمی ہو یا عورت اس کے انتقال کے بعد اس کی ملکیت کا ہر مال خواہ زیورات ہوں یا نقدی، کپڑے ہوں یا برتن، مکان ہو یا صرف زمین، یہ سب مرحوم یا مرحومہ کا ترکہ بن جاتا ہے جس کے مالک اب ان کے وارثین ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ والدہ کے زیورات پر صرف بیٹیوں کا حق ہوتا ہے، بیٹوں کا نہیں۔ ایک بڑی غلطی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ والدہ کے زیورات میں بھی تقسیم کی وہی ترتیب ہوگی جو دیگر اموال میں ہوتی ہے، یعنی زیورات (خواہ سونے کے ہوں یا چاندی کے) بھی اولاد کے درمیان لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ (ایک بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر) کے تحت تقسیم ہوگا۔


قال اللہ تعالیٰ : یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ، فَاِنْ کُنَّ نِسَآئً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ، وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصْفُ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 ذی القعدہ 1441

2 تبصرے: