بدھ، 15 جولائی، 2020

مطلقہ اور بیوہ عدت کہاں گزارے؟

سوال :

مفتی صاحب ! مطلقہ یا بیوہ کے لیے عدت سسرال میں گزارنا ضروری ہے؟ یا میکے میں گذار سکتے ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : وسیم شیخ، مالیگاؤں)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مطلقہ یا بیوہ کے لیے اصلاً حکم یہ ہے کہ وہ شوہر کے گھر جہاں وہ اس کے ساتھ رہتی تھی، وہیں عدت گزارے۔ البتہ اگر شوہر کے گھر میں ضروریات پوری کرنے کے لیے گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہو یا اس گھر میں اس کے محرم نہ ہونے کی وجہ سے اس کی عزت کو خطرہ ہو یا تنہائی کی وجہ سے اسے ناقابل برداشت خوف ہوتا ہوتو پھر میکہ میں عدت گزار سکتی ہے۔

تین طلاق والی مطلقہ کے لیے بھی حکم یہی ہے کہ وہ شوہر کے گھر میں پردے کی رعایت کے ساتھ عدت گزارے، لیکن اگر گھر چھوٹا ہو جس کی وجہ سے شوہر سے پردہ نہ ہوسکتا ہو۔ یا شوہر کی طرف سے فتنہ کا اندیشہ ہوتو پھر جہاں اس کی ضروریات پوری ہوسکتی ہو اور بے پردگی سے حفاظت ہوتو اس جگہ عدت گزار سکتی ہے، خواہ والدین کے گھر ہو یا پھر کسی بھائی کے گھر۔

قال اللہُ تعالیٰ : لَا تُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ یَأْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ۔ (الطلاق، جزء آیت : ۱)

أما المتوفیٰ عنہا زوجہا إن کان یکفیہا نصیبہا من بیت الزوج بالمیراث تسکن فی نصیبہا فإن کان فی الورثۃ من لایکون محرما إن أمکنہا أن تستتر أو تأخذ بینہا و بین الورثۃ حجاباً تسکن فی ذٰلک و إن کان لایکفیہا أو لا یمکنہا کان لہا أن تخرج لہذہ الضرورۃ۔ (شامی ۵/۲۲۶)

فإن کان الزوج فاسقا یخاف علیہا منہ فإنہا تخرج و تسکن منزلا آخر احترازاً عن المعصیۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ :  ۱/۵۸۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ذی القعدہ 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں