اتوار، 12 جولائی، 2020

پاور لُوم کے ذریعے ساڑی پر جانداروں کی تصویر بِننا

سوال :

مفتی صاحب ! شہر میں کچھ دنوں سے رنگین پاورلوم مالکان آرڈر کے مطابق ساڑی پر جانداروں کی ڈیزائن بنارہے ہیں جن میں مور، گھوڑے، ہاتھی وغیرہ ہوتے ہیں، کیا کپڑوں پر ایسی ڈیزائن بنانا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں ہے تو برائے مہربانی تفصیل سے اس کا جواب مرحمت فرمائیں تاکہ جو لوگ یہ کام کررہے ہیں وہ اس شریعت کا حکم جان کر اس گناہ سے باز آجائیں۔
(المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں)
--------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جانداروں کے پُتلے اور مجسمے، ہاتھ یا مشین سے کسی کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر بنائی گئی یا کیمرہ سے شوٹ کرکے اس کی پرنٹ نکال لی گئی تصویروں سے متعلق برِّصغیر کے علماء کرام کا اتفاق ہے کہ ایسی تصویروں کا بنانا شرعاً ناجائز اور گناہ ہے۔

سوال نامہ میں ساڑیوں پر جن تصویروں کا آپ نے تذکرہ ہے کیا ہے ہم نے ایسے کپڑوں کا معائنہ کیا ہے جن پر بالکل واضح طور جاندار کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ بلاشبہ یہ بھی انہیں ممنوعہ تصویروں کے حکم میں ہیں جن پر احادیث مبارکہ میں رونگٹے کھڑے کردینے والی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں اور عبرت حاصل کریں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری تخلیق جیسی تخلیق کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایسے لوگ ایک ذرہ، ایک دانہ یا ایک جَو ہی بناکر دکھلائیں۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5953، 7559)

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویریں بنانے والے لوگوں کو ہوگا۔ (صحیح مسلم، حدیث : 2109)

حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ہر مصور جہنم میں جائے گا۔ اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ایک جان بنائی جائے گی جس کے ذریعہ سے اس (مصور) کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 2225، 5963)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی، اسے قیامت کے دن اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا مگر وہ اس میں روح ہر گز نہ پھونک سکے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث : 5963)

درج بالا تفصیلات سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ رنگین پاور لوم مالکان کا کپڑوں پر جانداروں کی تصویر بِننا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے۔ اگرچہ اس کی آمدنی کو حرام اور واجب التصدق نہیں کہا جائے گا۔ تاہم اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کرکے کمائی جانے والی یہ روزی بلاشبہ خیر وبرکت سے خالی ہوگی۔ ایسی روزی نحوست اور بے برکتی لانے والی ہے۔ لہٰذا ایسے افراد فوری طور پر ندامت و شرمندگی کے ساتھ توبہ واستغفار کرکے اس سخت معاصی والے عمل کو ترک کردیں۔ اور غیر جاندار والی ڈیزائن جیسے پھول پتیاں ہی کپڑوں پر بنائیں اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ خیر اور بھلائی صرف سنت وشریعت پر چلنے میں ہے۔ شریعتِ مطہرہ سے رُو گردانی کرنے میں سوائے دنیا وآخرت کے نقصان کے اور کچھ نہیں ہے۔

قال النووي : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرامٌ شدید التحریم، وہو من الکبائر … فصنعتہ حرام بکل حال۔ (شرح النووي علی صحیح مسلم ۲؍۱۹۹، ونحو ذٰلک في الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۳۵۹)

ظاہر کلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان۔ (شامي، کتاب الصلاۃ / باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ ۲؍۴۱۶)

رجل آجر بیتًا لیتخذ فیہ نارًا، أو بیعۃ، أوکنیسۃ، أو یباع فیہ الخمر، فلا بأس بہ، وکذا کل موضع تعلقت المعصیۃ بفعل فاعل مختار۔ (خلاصۃ الفتاوی، کتاب الکراہیۃ، الفصل التاسع في المتفرقات، ۴/۳۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ذی القعدہ 1441

1 تبصرہ: