منگل، 6 جون، 2023

کیا اللہ کے راستے میں شہید ہونے والے کی روح اللہ تعالیٰ نکالتے ہیں؟

سوال :

دعوت وتبلیغ کے ساتھی بتا رہے تھے کہ اللہ کے راستے میں انتقال یا شہید ہونے والے کی روح کو نکالنے ملک الموت نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ خود براہ راست آتے ہیں، جبکہ نبی کریم ﷺ کی روح کو خود ملک الموت نے نکالا تھا تو پھر اس بات میں کتنی سچائی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد امیر خان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شہید ہو یا عام موت مرنے والا ہر ایک کی روح اللہ تعالیٰ کے حکم سے ملک الموت (جو حضرت عزرائیل کے نام سے مشہور ہیں) نکالتے ہیں، یہاں تک کہ ہمارے اور آپ کے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی روح مبارک بھی انہیں کے ذریعے نکالی گئی۔ ایک روایت دریا اور سمندر میں شہید ہونے والے سے متعلق ملتی ہے کہ ایسے شہید کی روح اللہ تعالیٰ نکالتے ہیں۔ لیکن یہ روایت محققین علماء کے نزدیک معتبر نہیں ہے۔ اگر اس روایت کو بالفرض معتبر مان بھی لیا جائے تو یہ صرف بحری شہید سے متعلق ہے۔ لہٰذا اس پر قیاس کرنا بھی درست نہیں ہے، اور صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت بھی منکر اور ناقابل اعتبار ہے، لہٰذا اس کا بیان کرنا اور یہ سمجھنا کہ بحری شہید کی روح اللہ تعالیٰ نکالتے ہیں، درست نہیں۔

خلاصہ یہ کہ سوال نامہ میں مذکور تبلیغی جماعت کے ساتھی کی بات قطعاً درست نہیں ہے۔ انہیں اس سے رجوع کرنا چاہیے اور آئندہ اس طرح کی باتیں کہنے سے بچنا چاہیے۔

قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ۔ (سورہ سجدہ، آیت : ١٢)

قال ابن کثیرفی تفسیر القرآن العظیم ، الظاہر من ھذہ الآیۃ ان ملک الموت شخص معین من الملائکۃ ، کما ہو المتبادر من حدیث البرا المتقدم ذکرہ فی سورۃ ابراہیم وقد سمی فی بعض الآثار بعزرائیل وہو المشہور۔ (تفسیر ابن کثیر : ۳/۵۰۴)

والذی ذہب الیہ الجمہور ان ملک الموت لمن یعقل وما لا یعقل من الحیوان واحد وہو عزرائیل ومعناہ عبد اﷲ۔ (روح المعانی : ۲۱/۱۲۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ذی القعدہ 1444

2 تبصرے:

  1. ہمارے یہاں ایک ساتھی کو جمعہ میں بیان کرنے کا موقعہ ملا...
    کہتے ہیں...
    کہ مسجد میں کسی کی چپل پڑی ہو تو اگر اسے کسی نے ادھر سے تھوڑی کھسکا کر اپنی چپل اتار دی تو حرام ہے بھائی حرام ہے..

    جواب دیںحذف کریں
  2. اسی پر حکم لگایا گیا ہے۔

    واللہ تعالٰی اعلم

    جواب دیںحذف کریں