جمعرات، 10 اگست، 2023

لڑکے لڑکیوں کے شرعاً بالغ ہونے کی عمر؟

سوال :

محترم مفتی صاحب ایک بات جاننا چاہتا ہوں کہ ہمارے اسلام میں لڑکی اور لڑکا کے بالغ ہونے کی عمر کتنی بتائی گئی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ارشاد ناظم، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق :  لڑکا بارہ سال میں بالغ ہوسکتا ہے۔ بشرطیکہ بلوغت کی  علامتوں میں سے کوئی علامت ظاہر ہوجائے اور وہ یہ ہے کہ لڑکے کو احتلام ہوجائے یا اس کی  وطی سے بیوی حاملہ ہوجائے، یا اس سے منی کا خروج ہوجائے۔ اگر ان میں سے کوئی بھی علامت نہ پائی جائے تو لڑکے کی عمر پندرہ سال مکمل ہونے پر اس کے لیے شرعاً بالغ ہونے کا حکم لگ جائے گا۔

اسی طرح لڑکی کو جب احتلام ہونے لگے یا حیض آنے لگے یا وہ حاملہ ہوجائے تو اسے بالغ کہا جائے گا یعنی اِن میں سے کوئی ایک علامت بھی پائی جائے تو لڑکی بالغ شمار ہوگی، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی ایک بھی علامت نہ پائی جائے، تو پندرہ سال کی عمر پوری ہونے پر بہرحال اس کو شرعاً بالغ قرار دیا جائے گا، اور مشاہدہ یہ ہے کہ نوسال کے بعد ہی لڑکیوں میں یہ علامات پائی جاتی ہیں، اس سے پہلے نہیں پائی جاتیں۔

بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ أَوْ الْإِحْبَالِ أَوْ الْإِنْزَالِ، وَالْجَارِيَةُ بِالِاحْتِلَامِ أَوْ الْحَيْضِ أَوْ الْحَبَلِ، كَذَا فِي الْمُخْتَارِ. وَالسِّنُّ الَّذِي يُحْكَمُ بِبُلُوغِ الْغُلَامِ وَالْجَارِيَةِ إذَا انْتَهَيَا إلَيْهِ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً عِنْدَ أَبِي يُوسُفَ وَمُحَمَّدٍ - رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى - وَهُوَ رِوَايَةٌ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 محرم الحرام 1445

1 تبصرہ:

  1. درج بالا جواب میں لڑکا یا لڑکی اہل خانہ ہو تو احوال بیان کردہ معلوم ہوں کے، لیکن اکثر مساجد میں بالغ کی شرط کے نام پر دس اور بارہ سال کے لڑکوں کو جماعت کی صف سے باہر کیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں اگر شرعی حکم کیا ہے۔ جواب سے مطلع فرمائیں ۔ فون اور وہاٹس نمبر
    8668230620
    شکریہ

    جواب دیںحذف کریں