پیر، 28 اگست، 2023

نومولود کی ناف اور بالوں کا کیا جائے؟

سوال :

امید کہ مزاج بخیر ہونگے۔
عرض یہ ہے کہ بچوں کی ختنہ شدہ جلد ساتویں دن کے نکالے بال اور جھڑی ہوئی ناف وغیرہ کو گاڑنا چاہیے یا کسی رواں ندی میں ڈال سکتے ہیں؟ امید کہ رہبری فرمائیں گے۔
(المستفتی : عرفان احمد، بیڑ)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : انسانی کرامت کا تقاضہ ہے کہ اس کے جسم سے نکالے گئے بال، ناخن یا دیگر اعضاء کو دفن کیا جائے۔ لہٰذا نومولود کے بال، ختنہ کی جلد اور ناف کے بارے میں بھی مستحب یہی ہے کہ انہیں دفن کردیا جائے، دریا یا ندی میں ڈالنا ثابت نہیں۔ لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔

وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا۔ (سورۃ الإسراء، آیت : 70)

عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ : كَانَ يَأْمُرُ بِدَفْنِ الشَّعْرِ، وَالْأَظْفَارِ۔ (المعجم الکبیر، رقم : ٧٣)

فَإِذَا قَلَّمَ أَطِّفَارَهُ أَوْ جَزَّ شَعْرَهُ يَنْبَغِي أَنْ يَدْفِنَ ذَلِكَ الظُّفْرَ وَالشَّعْرَ الْمَجْزُوزَ فَإِنْ رَمَى بِهِ فَلَا بَأْسَ وَإِنْ أَلْقَاهُ فِي الْكَنِيفِ أَوْ فِي الْمُغْتَسَلِ يُكْرَهُ ذَلِكَ لِأَنَّ ذَلِكَ يُورَثُ دَاءً كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٥٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں