بدھ، 9 جون، 2021

قبر پر مٹی دینے کے بعد ہاتھ دھونا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ قبر پر مٹی دینے کے بعد ہاتھ دھونا ضروری ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : فیصل ملک، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قبر پر مٹی دینے کے بعد ہاتھ دھونے یا نہ دھونے سے متعلق کوئی ترغیب یا ممانعت کسی حدیث شریف میں وارد نہیں ہوئی ہے۔ بلکہ یہ آدمی کے اپنے حالات پر ہے۔

کفایت المفتی میں ہے :
ہاتھ دھونا صفائی کے لئے ہے اگر مٹی سوکھی ہو اور ہاتھ ملوث نہ ہوں تو دھونا ضروری نہیں اور گیلی مٹی سے ہاتھ ملوث ہوگئے ہوں اور وہاں پر پانی مل سکے تو دھولے ورنہ واپس آکر دھولے۔ (٤/٥٣)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے :
اس بارہ میں بکر کا قول صحیح ہے، ہاتھ دھونے میں اس صورت میں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے اور کچھ ممانعت اس کی نہیں ہے۔ ناجائز کہنا بلا دلیل ہے۔ (٥/٢٨١)

معلوم ہوا کہ یہ ایک طبعی مسئلہ ہے، یعنی جب آدمی کا ہاتھ دھول مٹی میں جاتا ہے تو فطری طور پر وہ اپنے ہاتھوں کو دھولینا پسند کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد تقریباً ہر کوئی اپنے ہاتھوں کو دھولیتا ہے۔ لیکن اگر کوئی نہ دھوئے تب بھی اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

الاصل فی الاشیاء الاباحۃ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱؍۲۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 شوال المکرم 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں