ہفتہ، 5 جون، 2021

انبیاء کرام کی ازواج مطہرات کے لیے علیہا السلام کہنا

سوال :

مفتی صاحب! انبیاء کرام علیہم السلام کی جو اہلیہ ہیں ایمان والی ان کا تذکرہ ہوتا ہے توان کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہا لگانا چاہیے یا علیہا السلام؟ جواب عنایت فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : نبیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : علیہ السلام یہ دعائیہ جملہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر سلامتی ہو، جس طرح انبیاء علیہم السلام کے ساتھ لگایا جاتا ہے اسی طرح غیر نبی پر بھی علیہ السلام کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔ البتہ سلف صالحین نے علیہ السلام کے الفاظ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ خاص کیا ہے اس لیے غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لگانا بہتر نہیں، جس میں انبیاء کرام علیہم السلام کی مومنہ بیویاں، بہنیں اور والدہ بھی شامل ہیں۔ لہٰذا بہتر ہے کہ انہیں بھی علیہا السلام نہ کہا جائے بلکہ انہیں رضی اللہ عنہا کہا جائے کیونکہ انہوں نے وقت کے نبی کا زمانہ پایا اور ایمان کی حالت میں نبی کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں وفات پائی، چنانچہ وہ اس نبی کی صحابیہ ہوئیں۔ لہٰذا انہیں حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا، حضرت مریم رضی اللہ عنہا وغیرہ کہا جائے جیسا کہ حضرت مولانا مفتی یوسف صاحب لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مہدی کے بارے میں لکھا ہے : حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے، اس لئے حضرت مہدی رضی اللہ عنہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے صحابی ہیں ان کو رضی اللہ عنہ کہنا صحیح ہے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل : ۱ / ۲۷۱)

وَأَمَّا السَّلَامُ فَنَقَلَ اللَّقَانِيُّ فِي شَرْحِ جَوْهَرَةِ التَّوْحِيدِ عَنْ الْإِمَامِ الْجُوَيْنِيِّ أَنَّهُ فِي مَعْنَى الصَّلَاةِ، فَلَا يُسْتَعْمَلُ فِي الْغَائِبِ وَلَا يُفْرَدُ بِهِ غَيْرُ الْأَنْبِيَاءِ فَلَا يُقَالُ عَلِيٌّ - عَلَيْهِ السَّلَامُ - وَسَوَاءٌ فِي هَذَا الْأَحْيَاءُ وَالْأَمْوَاتُ۔ (شامی : ٦/٧٥٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 شوال المکرم 1442

1 تبصرہ: