منگل، 1 جون، 2021

مسجد وقف کرنے والے کا اپنے رشتہ داروں کو متولی بنانا

سوال :

جناب مفتی صاحب! ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ زید نے ایک علاقے میں مسجد کی تعمیر کے لئے زمین وقف کی۔ اور تعمیر مسجد میں کافی رقم بھی خرچ کی، اس علاقے میں آبادی کم ہونے کے سبب مسجد کے انتظامی امور اور معاملات کی دیکھ بھال زید ہی کرتے رہے۔ تعمیر مسجد کے بعد سے اب تک تقریباً پانچ سال سے مسجد کی ضروریات میں بوقت ضرورت رقم بھی خرچ کرتے ہیں اور الحمدللہ حساب کتاب بھی بالکل صاف ہے۔ اب اطراف میں آبادی بڑھ جانے کے بعد مسجد کے انتظامی معاملات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا زید یہ چاہتے ہیں کہ مثلاً اگر گیارہ افراد کی کمیٹی بنے تو احتیاطاً اور مصلحت کے تحت پانچ افراد زید (واقف) کے خاندان سے رہیں اور باقی چھ افراد محلے کے لوگوں میں سے۔
دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا زید کا یہ خیال اور عمل شرعاً جائز یا نہیں؟ اس صورت میں زید گنہگار تو نہیں ہوں گے۔ امید کہ آپ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں گے۔
(المستفتی : حاجی نثار احمد شمس الدین، جامنیر، ضلع جلگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی کو کوئی عہدہ اور منصب دینا ہوتو اس سلسلے میں قرآنی ضابطہ”اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْا الْاَمَانَاتِ اِلٰی اَہْلِہَا“ یعنی کوئی کام کسی کے سپرد کرو تو ایسے شخص کو سپرد کرو جو اس کام کی اہلیت رکھتا ہو" کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ نااہل کو کوئی عہدہ یا منصب دینا شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مسجد کی زمین وقف کرنے والے (زید) کو شرعاً اس بات کا اختیار ہے کہ وہ مسجد کے متولیان کی کمیٹی میں اپنے رشتہ داروں میں سے پانچ افراد کو متعین کردیں۔ لیکن ضروری ہے کہ یہ لوگ دین دار، دیانت دار اور وقف کے اہم مسائل سے واقف ہوں یا ان میں بوقتِ ضرورت علماء کرام سے رابطہ کرکے ان کی رہنمائی میں کام کرنے کا جذبہ ہو۔ اگر ایسے افراد کو مسجد کا متولی بنایا جاتا ہے تو بلاشبہ زید کا عمل شرعاً درست بلکہ باعث اجر وثواب بھی ہوگا۔ لیکن اگر مالداری یا رشتہ داری کی بنیاد پر غیردیندار اور غیر دیانت دار کو یہ اہم منصب دیا جائے تو ایسی صورت میں زید گناہ گار ہوں گے۔

الصَّالِحُ لِلنَّظَرِ مَنْ لَمْ يَسْأَلْ الْوِلَايَةَ لِلْوَقْفِ وَلَيْسَ فِيهِ فِسْقٌ يُعْرَفُ هَكَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ وَفِي الْإِسْعَافِ لَا يُوَلَّى إلَّا أَمِينٌ قَادِرٌ بِنَفْسِهِ أَوْ بِنَائِبِهِ وَيَسْتَوِي فِيهِ الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى وَكَذَا الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ وَكَذَا الْمَحْدُودُ فِي قَذْفٍ إذَا تَابَ، وَيُشْتَرَطُ فِي الصِّحَّةِ بُلُوغُهُ وَعَقْلُهُ كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٢/٤٠٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شوال المکرم 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں