منگل، 8 جون، 2021

زندہ جانور تول کر خرید وفروخت کرنا

سوال :

محترم المقام مفتی صاحب! کیا بکری، دنبہ گائے جیسے جانوروں کو وزن  (کلو گرام) سے خرید و فروخت درست ہے یا نہیں؟ قربانی کے لیے ہوں یا غیر قربانی دونوں کی وضاحت مطلوب ہے۔
(المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : زندہ جانور بکری، دنبہ، گائے وغیرہ کو تول کر خرید وفروخت کرنا جائز ہے، اس لئے کہ یہاں بیع گوشت کی نہیں، بلکہ پورے جانور کی ہے، اور اس میں نہ کوئی غرر اور دھوکہ ہے، نہ ہی کوئی ایسی جہالت ہے جو مفضی الی المنازعت یعنی جھگڑے اور تنازعہ کا باعث ہو، لہٰذا اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

فتاوی قاسمیہ میں ہے :
مرغ کو زندہ حالت میں روپیہ پیسے کے عوض میں فروخت کرنا بلا کراہت جائز اور درست ہے، چاہے گن کر فروخت کیا جائے یا تول کر ہر طرح جائز ہے، اس میں ناجائز ہونے کی کوئی علت نہیں، اسی طرح گائے، بھینس، بکری، مچھلی وغیرہ تمام حلال جانوروں کو زندہ حالت میں پیسوں کے عوض میں تول کر اور شمار کرکے ہر طرح سے فروخت کرنا جائز اور درست ہے۔ (١٩/٣٥٢)

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور تمام جانوروں کو زندہ تول کر خرید وفروخت کرنا بلاکراہت درست ہے۔ پھر یہ جانور قربانی کے لیے ہوں یا کسی اور مقصد کے لیے سب کا یہی حکم ہے۔

وَقَالَ مُحَمَّدٌ : إنْ كَانَ بِغَيْرِ جِنْسِهِ كَلَحْمِ الْبَقَرِ بِالشَّاةِ الْحَيَّةِ جَازَ كَيْفَمَا كَانَ۔ شامي، کتاب البیوع، ۵/۱۸۰)

کما استفاد من ہذہ العبارۃ، کما لو باعہ بالأثمان وإن باعہ بحیوان بغیر مأکول اللحم جاز فی ظاہر قول أصحابنا، وہو قول عامۃ الفقہاء، وفي المحلی: قال أبوحنیفۃ وأبویوسف: یجوز بیع اللحم بالحیوان؛ لأن الحیوان لیس من مال الربو، وہو بیع موزون بغیر موزون۔ (أوجز المسالک ۵/ ۱۰۵، فتح القدیر، دارالفکر، مصری قدیم ۷/ ۲۷، کوئٹہ ۶/ ۱۶۷، زکریا ۷/ ۲۵، شامي، زکریا ۷/ ۴۱۵، کراچی ۵/ ۱۸۰، حاشیۃ چلپی، إمدادیہ ملتان ۴/ ۹۱، زکریا ۴/ ۴۶۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شوال المکرم 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں