پیر، 29 اگست، 2022

گنپتی کا چندہ دینے سے متعلق سوالات

سوال :

گنیش مہوتسو میں مسلمانوں کا پیسہ دینا کیسا ہے؟ ہاسٹل و کالج میں چندہ کرنے کا بول رہے ہیں۔ منع کرنا ہو تو کس انداز میں منع کریں، اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔ اور اگر مجبوری ہے کہ دینا ہی ہے تو کیا سود کی رقم دے سکتے ہیں؟
(المستفتی : اسجد ملک، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گنپتی جو ہندوؤں کے یہاں مورتی پوجا کا ایک تہوار ہے اس میں مورتی لانے، رکھنے اور اس کا ڈیکوریٹ کرنے کے لیے چندہ جمع کیا جاتا ہے۔ جس میں مسلمانوں کو اپنا مال دینا بلاشبہ ناجائز اور حرام ہے اس لیے کہ یہ شرکیہ عمل پر تعاون ہے۔ لہٰذا عام حالات میں تو اس کا چندہ دینے کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ اگر یہ لوگ مطالبہ کریں تو انہیں صاف صاف کہہ دیا جائے کہ ہمارے مذہب میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ اور ہم لوگ بھی اپنے کسی مذہبی معاملات میں آپ لوگوں سے تعاون کی درخواست نہیں کرتے، لہٰذا آپ لوگ بھی نہ کریں۔ یا پھر کوئی اور بہانہ کرکے ٹالنے کی کوشش کریں، لیکن اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ چندہ نہ دینے سے ان کی طرف کوئی بڑی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ غیرمسلم علاقوں کے ہاسٹل میں جہاں اکثریت غیرمسلم طلباء کی ہوتو پھر یہ سوچ کر کہ میں اس شرکیہ عمل میں تعاون کے لیے نہیں بلکہ چندہ مانگنے والے کو یہ رقم دے رہا ہوں، اب یہ جو چاہے کرے، تو کم سے کم رقم دے کر اپنی جان چھڑانے کی گنجائش ہوگی۔ البتہ یہ سودی رقم کا مصرف نہیں ہے۔ لہٰذا یہاں سودی رقم نہ دی جائے، سودی رقم کا مصرف مستحقین زکوٰۃ مسلمان ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلیَ الاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدہ، آیت :٢)

الضرورات تبیح المحظورات۔ (الاشباہ والنظائر :۱۴۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 محرم الحرام 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں