جمعہ، 3 فروری، 2023

قبر کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! میں ہر جمعہ کو جمعہ کی نماز بڑے قبرستان (مسجد امین عشرت) میں ادا کرتا ہوں مسجد چھوٹی ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ باہر روڈ پر نماز اداکرتے ہیں اور قبروں کے اطراف یا قبروں کے سامنے نماز ادا کرتے ہیں تو انکا یہ عمل شرعاً جائز ہے یا ناجائز ہے؟ کیا یہ عمل شرک میں آئے گا؟ نماز شروع کرنے سے پہلے امام صاحب کہتے بھی ہیں کہ ایسا مت کرو مگر لوگ نہیں مانتے۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد حاشر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث مبارکہ میں قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی ممانعت آئی ہے جیسا کہ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : قبور پر مت بیٹھو اور نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔

لہٰذا اگر کوئی شخص قبر یا صاحبِ قبر کی تعظیم کی خاطر قبر کی طرف نماز پڑھتا ہے تو یہ صریح کفر ہے، اگر قبر یا صاحب قبر کی تعظیم پیشِ نظر نہ ہو تو تب بھی قبر کی طرف نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ اور اگر قبرستان کی خالی جگہ نماز ادا کی جارہی ہو اور سامنے قبریں نہ آتی ہوں یا سامنے قبریں تو ہوں، لیکن درمیان میں کوئی حائل (دیوار وغیرہ) ہو تو وہاں بلاکراہت نماز جائز ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جو لوگ اس حالت میں نماز پڑھتے ہیں کہ ان کے سامنے قبر ہوتی ہے اور ان کے درمیان کوئی آڑ بھی نہیں ہوتی تو ان کی نماز سخت مکروہ ہوتی ہے اور ایسے لوگ گناہ گار ہوتے ہیں، لہٰذا انہیں اس عمل سے باز آجانا چاہیے۔

عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا۔ (صحیح المسلم، رقم : ٩٧٢)

(ولا تُصَلُّوا) أيْ: مُسْتَقْبِلِينَ. (إلَيْها) لِما فِيهِ مِنَ التَّعْظِيمِ البالِغِ، لِأنَّهُ مِن مَرْتَبَةِ المَعْبُودِ فَجَمَعَ بَيْنَ الِاسْتِحْقاقِ العَظِيمِ والتَّعْظِيمِ البَلِيغِ قالَهُ الطِّيبِيُّ، ولَوْ كانَ هَذا التَّعْظِيمُ حَقِيقَةً لِلْقَبْرِ أوْ لِصاحِبِهِ لَكَفَرَ المُعَظِّمُ، فالتَّشَبُّهُ بِهِ مَكْرُوهٌ، ويَنْبَغِي أنْ تَكُونَ كَراهَةَ تَحْرِيمٍ، وفِي مَعْناهُ، بَلْ أوْلى مِنهُ الجَنازَةُ المَوْضُوعَةُ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ٣/١٢١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رجب المرجب 1444

1 تبصرہ: