اتوار، 5 فروری، 2023

چالان میں سودی رقم دینے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ ٹرافک پولس نے ہیلمٹ نہ پہننے کی وجہ سے چالان کاٹ دیا ہے تو کیا چالان میں بینک کے سود کا پیسہ دیا جا سکتا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : مطیع الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بینک اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم سے ملنے والی سود کی رقم کو اس کے مالک کو لوٹانا ضروری ہے، یعنی جہاں سے یہ رقم آئی ہے اسے وہیں واپس کردیا جائے لیکن اس اصول کو اختیار کرنے میں ہماری سودی رقم کو اغیار اسلام دشمنی کے کاموں میں لگا دیتے ہیں، اس لیے دوسرے مصرف میں یہ رقم صَرف کی جائے یعنی اس رقم کو بلا نیتِ ثواب فقراء اور مساکین میں تقسیم کرنا چاہئے۔

اسی طرح بینک کے سود کی رقم سے خود کے انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کی ادائیگی کرنے کی علماء نے اجازت دی ہے۔ اس لئے کہ یہ دونوں غیرواجبی اور ظالمانہ ٹیکس ہیں، اور چونکہ بینکوں کا تعلق حکومت سے ہوتا ہے، جب سود کی رقم انکم ٹیکس میں دی جائے گی تو وہ اسی کے رب المال کی طرف لوٹے گی، اس کے علاوہ سود کی رقم کا اور کوئی مصرف نہیں ہے۔

ہیلمیٹ پہننے کا قانون کوئی ظالمانہ قانون نہیں ہے بلکہ یہ مفید اور خیرخواہی پر مبنی قانون ہے، لہٰذا جہاں تک ہوسکے اس کی پاسداری کرنا چاہیے۔ اور اگر خلاف ورزی پر کبھی چالان اور جرمانہ لگ جائے تو جرمانہ کی رقم حلال مال سے ادا کرنا چاہیے، اس لیے کہ یہاں سودی رقم دینا گویا سودی رقم کا ذاتی فائدے میں استعمال کرنا ہے۔ لہٰذا چالان میں سودی رقم دینا جائز نہیں ہے۔ اور اگر کسی نے چالان میں سودی رقم ادا کردی تو اس پر اتنی رقم مذکورہ بالا سودی رقم کے مصارف میں خرچ کرنا واجب ہوگا۔

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ. وَقَالَ : هُمْ سَوَاءٌ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٥٩٨)

وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٩/٣٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 رجب المرجب 1444

4 تبصرے:

  1. مطلب انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کی رقم سود کی رقم سے بھر سکتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. مفتی صاحب
    مگر آج کل ٹرافک اور لوکل پولیس اکثر ناکہ بندی میں کسی نہ کسی بہانے سے نا خق پیسہ مانگتے اورنہ دینے پر کاروائی کی دھمکی بھی ملتی ہے ایسی صورت میں کیا کیا جاوے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ایسی صورت میں بھی سودی رقم دینے کی گنجائش نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ رقم حکومت کے پاس نہیں جارہی ہے، بلکہ رشوت خور افسران کی جیب میں جارہی ہے، لہٰذا یہ رقم سودی رقم کے مصرف میں خرچ نہیں ہوئی۔ اور چونکہ یہ رقم آپ سے ظلماً لی جارہی ہے، لہٰذا آپ کو بروز حشر اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں