کعبہ کی دیوار پر انگلی سے نام لکھنا
سوال :
مفتی صاحب ! کعبہ کے غلاف پر انگلی سے قرآن کی کوئی آیت (کوئی مخصوص آیت ہے) اور آگے کسی اور شخص کا نام لکھنے سے وہ شخص ضرور کعبہ جاتا ہے، ایک مدرسے کی آپا نے ایسا کہا ہے ان کے بیان میں، کیا یہ بات درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمار اکمل، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن مجید کی سورہ قصص کی آیت "إِنَّ ٱلَّذِى فَرَضَ عَلَيْكَ ٱلْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍۢ، ترجمہ : جس خدا نے آپ پر قرآن کو فرض کیا وہ آپ کو آپ کے اصل وطن میں لوٹا کر لے آئے گا۔" میں لفظ "مَعاد" کی تفسیر حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے "مکہ مکرمہ" بیان کی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کے بعد مکہ ضرور واپس لوٹائیں گے، اور یہی تفسیر بخاری شریف میں بھی بیان کی گئی ہے، لہٰذا اس آیت کے ترجمہ اور تفسیر کے پیشِ نظر کسی نے لکھا ہوگا یا بیان کیا ہوگا کہ اگر کوئی شخص انگلی سے کعبہ کی دیوار پر مذکورہ آیت کے ساتھ کسی کا نام لکھے گا تو اس شخص کو بیت اللہ کی زیارت نصیب ہوگی، معلوم ہونا چاہیے کہ مذکورہ عمل قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق مجربات اور وظائف کے قبیل سے ہے جس کے کرنے کی گنجائش ہے بشرطیکہ اس کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو۔
ملحوظ رہنا چاہیے کہ اس طرح کا عمل عموماً برصغیر کے مسلمان ہی کرتے ہیں، دیگر ممالک کے لوگ اس طرح کی چیزیں عموماً نہیں کرتے اور جو لوگ یہ عمل کرتے ہیں وہ اس کو کرنے کے بعد مطمئن ہوجاتے ہوں گے کہ چلو اب تو غلاف کعبہ پر نام لکھ دیا تو یہ بندہ ضرور یہاں آئے گا جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے کہ مدرسہ کی معلمہ نے بھی یہی کہا ہے کہ ضرور جائے گا۔ اب اس کے لیے دعا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جبکہ دعا کرنا اصل اور مسنون عمل ہے، لہٰذا مجربات میں لگنے سے اگر مسنون اعمال سے غفلت اور بے توجہی ہوجاتی ہے تو پھر ایسی چیزوں کو ترک کردینا ہی بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، { لَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ } قَالَ : إِلَى مَكَّةَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٤٧٧٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی
12 جمادی الاول 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں