عورت کو پیروں کی چپل کہنا
سوال :
مفتی صاحب! ایک پنچ نے پنچایت میں کہا کہ عورت پاؤں کی چپل ہے۔ اور کہنے والا بہت تجربے کار اور عمر دراز آدمی ہے، اور گھریلو ناچاقیوں سے متعلق سینکڑوں پنچایت حل کر چکا ہے۔ سوال یہ ہیکہ کسی بھی ضمن میں ایسا کہنا کیسا ہے؟
(المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اسلام نے عورت کو بڑا مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے، قرآن وحدیث میں عورتوں کے حقوق بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا۔ (سورۃ النساء: آیت ١٩)
ترجمہ : اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی کے ساتھ گزران کرو، اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم ایک شے کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر کوئی بڑی منفعت رکھ دے۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : مؤمنین میں سے کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو، اور تم میں بہتر وہ شخص ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔ (ترمذی)
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ : کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے بغض نہ رکھے، اگر اس کی نظر میں اس عورت کی کوئی خصلت وعادت ناپسندیدہ ہوگی تو کوئی دوسری خصلت وعادت پسندیدہ بھی ہوگی۔ (مسلم)
عورت اگر ماں ہوتو اس کے بچوں کے لیے اس کے پیروں میں جنت ہے۔
اگر بیوی ہوتو شوہر کے نصف ایمان مکمل ہونے کا ذریعہ ہے۔
اگر بیٹی ہوتو اس کی اچھی تربیت والد کے لیے جنت کی ضمانت ہے۔
بہن ہوتو اس پر خرچ کرنا بڑی نیکی ہے۔
معلوم ہوا کہ عورت خواہ کسی بھی رشتہ میں ہو اس کا احترام لازم ہے، اس کی تحقیر وتذلیل قطعاً ناجائز اور حرام ہے۔ لہٰذا جو شخص کہتا ہے کہ عورت پاؤں کی چپل ہے یا پیروں کی جوتی ہے، اس کی بات اسلام اور قرآن وحدیث کے بالکل خلاف ہے، ایسا شخص سخت گناہ گار ہے، لہٰذا اس شخص پر ضروری ہے کہ وہ ندامت اور شرمندگی کے ساتھ اپنے اس باطل اور تحقیر آمیز قول سے رجوع کے ساتھ توبہ استغفار بھی کرے۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ۔ (سورۃ الحجرات : ١٣)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِنِسَائِهِمْ۔ (ترمذی، رقم : ١١٦٢)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٤٦٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الاول 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں