کھڑے ہوکر وضو کرنے کا حکم
سوال :
عرب ممالک میں زیادہ تر مسجدوں میں وضو کرنے کے لیے بیٹھنے کا نظام نہیں ہے، اور ہند میں بیٹھ کر وضو کیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کونسا طریقہ صحیح ہے؟
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بہتر یہی ہے کہ اونچی جگہ پر بیٹھ کر وضو کیا جائے پانی کے چھینٹوں سے بھی حفاظت رہے، لیکن اگر کوئی کھڑے ہوکر وضو کرے تو یہ بھی بلاکراہت جائز ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
جی ہاں! کرسکتے ہیں، وضو ہو جائے گا؛ لیکن بیٹھ کر وضو کرنا بہتر ہے۔ (رقم الفتوی : 68522)
لہٰذا زیادہ صحیح عمل تو ہم ہندوستانی مسلمانوں کا ہی ہے کیونکہ اگر کوئی بیٹھ کر وضو کرنا چاہے تو اس کے لیے سہولت موجود ہے اور اگر کوئی بیٹھ کر نہ کرنا چاہے تو وہ کھڑے رہ کر بھی وضو کرسکتا ہے جبکہ عرب ممالک کی بہت سی مساجد میں اگر کوئی بیٹھ کر وضو کرنا چاہے تو وہ انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بیٹھ ہی نہیں سکتا۔
"فآداب الوضوء" الجلوس في مكان مرتفع" تحرزا عن الغسالة "واستقبال القبلة" في غير حالة الاستنجاء لأنها حالة أرجى لقبول الدعاء فيها۔ حاشیۃ الطحطاوی : ٧٥)
(وَالْجُلُوسُ فِي مَكَان مُرْتَفِعٍ) تَحَرُّزًا عَنْ الْمَاءِ الْمُسْتَعْمَلِ. وَعِبَارَةُ الْكَمَالِ: وَحِفْظُ ثِيَابِهِ مِنْ التَّقَاطُرِ، وَهِيَ أَشْمَلُ۔ (شامی : ١/١٢٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الاول 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں