احتجاجی کینڈل مارچ کا حکم

سوال :

مفتی صاحب! بعض مرتبہ کسی کو انصاف دلانے اور مجرم کو سزا دلانے کے لیے کینڈل مارچ کیا جاتا ہے، شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : بلال احمد، مالیگاؤں) 
------------------------------------------------- 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : احتجاج اور مظاہرے کی ایک قسم کینڈل مارچ بھی ہے جو اب تقریباً پوری دنیا میں بلاتفریق مذہب وملت رائج ہوچکا ہے، اپنے بنیادی حقوق کے مطالبے، ظلم اور ناانصافی کے خلاف اور مجرموں کو سزا دلانے کے لئے کینڈل مارچ کے ذریعہ لوگ سڑکوں پر آکر حکومت اور اربابِ اقتدار پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اس طریقہ میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ کسی مسلمان یا غیرمسلم میت کی تعزیت، شردھانجلی اور خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے موم بتی جلانا جائز نہیں ہے جس کی تفصیل ہمارے درج ذیل جواب میں ملاحظہ فرمائیں۔

عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ إن لي جاراً يؤذني فقال‏ :‏ ‏(‏إنطلق فأخرج متاعك إلى الطريق‏)‏‏ ففعل فاجتمع عليه الناس يقولون ما شأنك فجعل يقول جاري يؤذيني فجعلوا يقولون اللهم العنه اللهم اخزه فبلغه ذلك فأتاه فقال أرجع إلى منزلك فوالله لا أؤذيك أبداً‏۔ (تفسير القران العظيم لإبن كثير ٧٤٦/٤)

الضرر يزال، الضرر الأشد يزال بالضرر الاخف، الضرر يدفع بقدر الإمكان. (شرح المجلة ٣٦/١. ٣٧. ٤١)فقط 
واللہ تعالٰی اعلم 
محمد عامر عثمانی ملی 
26 جمادی الاول 1447

واللہ تعالٰی اعلم

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟

مستقیم بھائی آپ سے یہ امید نہ تھی