منگل، 28 نومبر، 2023

سکنیا سمردھی یوجنا کا شرعی حکم


سوال :

لڑکیوں کا اسٹیٹ بنک آف انڈیا ایک سکنیا یوجنا کے نام سے اسکیم چل رہی ہے اس میں بچوں کا اکاؤنٹ کھولنا ہے اور ایک ہزار روپے سال کے حساب سے چودہ سال تک چودہ ہزار ہوگا جب بچی چوبیس سال کی ہوگی تو بینک والے وہ رقم ساٹھ ہزار کے اماؤنٹ میں واپس دیں گے۔ کیا یہ اکاؤنٹ بنوانا جائز اور یہ رقم لینا جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد اکرم، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سکنیا سمردھی نامی اسکیم تقریباً آٹھ سالوں سے جاری ہے، جس میں کئی لیول ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس کے سوالات بھی آئے دن الگ الگ طرز کے آتے رہتے ہیں، چنانچہ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند سے ایک مفصل فتوی جاری کیا گیا ہے جس میں اس اسکیم کی مکمل تفصیل اور حکم بیان کیا گیا ہے جو درج ذیل ہے :

سُکَنْیا سمرِدِّھی یوجنا : بچیوں کی تعلیم اور ان کی شادی میں آسانی وسہولت کے مقصد سے جاری کی گئی ہے۔ اور یہ کئی سالوں سے جاری ہے، البتہ ۲۳/ جولائی ۲۰۱۸ء سے اس میں کچھ تبدیلی ہوئی ہے۔ اس وقت یہ اسکیم درج ذیل شرائط وتفصیلات کے ساتھ جاری ہے :

۱) یہ اسکیم صرف دس سال سے کم عمر کی بچیوں کے لیے ہے۔

۲) اس اسکیم کی سالانہ قسطوں کی کم از کم مقدار ڈھائی سو روپے اور زیادہ سے زیادہ مقدار :ڈیرھ لاکھ روپے ہے، ان میں سے کوئی بھی مقدار منتخب کی جاسکتی ہے۔ اور اس میں متعینہ قسطیں ماہانہ اور سالانہ دونوں طرح جمع کی جاسکتی ہیں۔

۳) ۱۴/سال تک مسلسل متعینہ قسطیں جمع کی جائیں گی، اس کے بعد کوئی قسط جمع نہیں کی جاسکتی۔ اور جب بچی کی عمر ۲۱/ سال ہوجائے گی تو سالانہ ۵،۸٪ سے ،۱،۹٪/ فیصد انٹرسٹ کے ساتھ کل رقم ملے گی۔ اس اسکیم میں انٹرسٹ کا فیصد سب سے زیادہ ہے، عام طور پر بہت زیادہ ۸٪ فیصد تک انٹرسٹ دیا جاتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔ ماہانہ ایک ہزار جمع کرنے کی صورت میں ۱۴/ سال تک جمع شدہ کل رقم: ۱۶۸۰۰۰ ہوگی اور ۲۱/ سال پر چھ لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ رقم ملے گی۔

۴) یہ اسکیم لڑکی کے ماں، باپ یا گود لی ہوئی بچی کا قانونی گارجین لے سکتا ہے۔

۵) اس اسکیم کا کھاتہ پوسٹ آفس یا کسی بھی سرکاری بینک میں کھلوایا جاسکتا ہے۔

۶) ا س اسکیم میں سارا پیسہ بہ ذریعہ چیک جمع کیا جائے گا، آن لائن وغیرہ نہیں۔

۷) اگر کسی سال متعینہ قسط جمع نہیں کی گئی تو پینالٹی لگے گی۔

۸) جب بچی کی عمر اٹھارہ سال ہوجائے تو جتنا جمع کیا جاچکا ہو، اس کا ۵۰/ فیصد نکال سکتے ہیں، مثلاً ۲۵۰/ ماہانہ والی اسکیم میں ایک لاکھ، دس ہزار، ۴۰۵ / روپے نکال سکتے ہیں۔ اور کل رقم ۲۱/ سال پر ملے گی۔

۹) ۲۱/ سال پر بہر صورت اکاوٴنٹ میچور ہوجائے گا اور جمع شدہ رقم پر مزید انٹرسٹ نہیں دیا جائے اگرچہ پیسہ کبھی بھی نکالا جائے۔ اور اگر ۲۱/ سال سے پہلے بچی کی شادی کردی گئی تو ۲۱/ سال سے پہلے ہی اکاوٴنٹ میچور ہوجائے گا اور انٹرسٹ کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔

۱۰) ایک آدمی صرف ۲/ بچیوں کے لیے اس طرح کا اکاوٴنٹ کھلواسکتا ہے، اُس سے زیادہ نہیں اگرچہ اس کی کئی بچیاں ہوں؛ البتہ اگر ۲/ جڑواں بچیاں ہوں تو تین تک کھلواسکتے ہیں؛ لیکن دونوں جڑواں بچیوں کا پڑماڑ پتر جمع کرنا ہوگا۔

درج بالا شرائط وتفصیلات کی روشنی میں یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ سکنیا سمردھی یوجنا میں ایک مدت کے بعد جو کئی گنا زائد رقم ملتی ہے، وہ سود کے اصول پر ملتی ہے اور بچی کے ماں باپ مختلف قسطوں میں بچی کے نام اس کے اکاوٴنٹ میں جو رقم جمع کرتے ہیں، اس کی حیثیت شرعاً قرض کی ہوتی ہے اور اس پر ایک مدت کے بعد ملنے والا اضافہ سود ہوتا ہے؛ اس لیے سکنیا سمردھی یوجنا نامی اسکیم بلاشبہ سودی اسکیم ہے، کسی مسلمان کے لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا ہرگز جائز نہیں۔ (رقم الفتوی : 171049)

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں جو اسکیم بیان کی گئی ہے وہ بھی بلاشبہ سودی معاملات پر مبنی ہے جو ایک ملعون عمل ہے، لہٰذا اس اسکیم کے لیے اکاؤنٹ کھلوانا اور یہ رقم لینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔

وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا۔ (سورۃ البقرة، آیت : ۲۷۵)

عَنْ جَابِرٍ، قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ. وَقَالَ : " هُمْ سَوَاءٌ "۔ (الصحیح المسلم، رقم : ١٥٩٨)

کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، ۱۰؍۶۴۸)

وَهُوَ فِي الشَّرْعِ عِبَارَةٌ عَنْ فَضْلِ مَالٍ لَا يُقَابِلُهُ عِوَضٌ فِي مُعَاوَضَةِ مَالٍ بِمَالٍ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٣/١١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الاول 1445

4 تبصرے: