جمعرات، 8 مئی، 2025

شادیوں میں ہونے والی دوبڑی غلطیاں اور ان کاحل


✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی 
      (امام وخطیب مسجد کوہ نور )

قارئین کرام ! ہمارے شہر مالیگاؤں کی شادیاں کم خرچ اور کم وقت میں انجام دئیے جانے کی مثالیں دوسرے علاقوں میں جاتی ہے، لیکن ان خوبیوں کی جگہ دھیرے دھیرے خامیاں لیتی جارہی ہیں۔ اس مضمون میں ہم ایسی ہی دو خامیوں اور غلطیوں پر توجہ دلائیں گے جو بہت سے لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بن رہی  ہیں ۔

ایک غلطی یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ ولیمہ شروع ہوئے آدھا ایک گھنٹہ بلکہ دیڑھ گھنٹے تک ہوچکا ہے، لیکن محفلِ ولیمہ کی جان یعنی نوشے میاں کی اب تک شامیانے میں تشریف آوری نہیں ہوئی ہے۔ یعنی بیس سے چالیس بلکہ پچاس فیصد تک مجمع کھانا کھاکر جاچکا ہوتا ہے اس کے بعد دولہے کی انٹری ہوتی ہے۔ اس تاخیر کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ لڑکیوں کی طرح لڑکوں کو بھی سجنا سنورنا ہوتا ہے، اور انہیں بھی ڈریسنگ میں تام جھام کرنا ہے، نوشا حضرات کو چاہیے کہ اس میں اعتدال کا دامن تھامے رہیں، سجنا سنورنا صنف نازک کا کام ہے، آپ کا سجنے سنورنے سے زیادہ ولیمہ میں شرکت کرنے والوں سے ملنا اور ان کی دعائیں لینا اہم ہے۔ اس لیے آپ ولیمہ شروع ہونے کے وقت ہی حاضر رہیں، کیوں کہ بہت سے لوگ مصروفیات کی وجہ سے نکاح کی تقریب میں شامل نہیں ہوپاتے، اب اگر ان کو دولہے میاں ولیمہ کی تقریب میں بھی نہ ملیں تو ان کو یہ معلوم ہی نہیں ہوگا کہ نکاح کس کا تھا؟ اور ولیمہ میں آنے والے دولہے سے ملاقات کرکے اس کو مبارکباد اور دعائیں دیتے ہیں جو ایک مسنون عمل ہے، دولہے کے تاخیر سے آنے کی وجہ سے اس بابرکت عمل سے محرومی ہوجاتی ہے۔

دوسری بڑی غلطی یہ ہورہی ہے کہ دوپہر کے طعام کا وقت شادی کارڈ میں دوپہر ساڑھے بارہ بجے اور رات کے طعام کا وقت مغرب بعد لکھا ہوتا ہے لیکن اطلاعات اور مشاہدات یہ ہیں کہ دوپہر کا کھانا دو بجے سے پہلے اور رات کا کھانا عشاء سے پہلے شروع ہی نہیں ہورہا ہے، جبکہ پہلے دوپہر کا کھانا ایک بجے تک شروع ہوجاتا تھا اور رات کا کھانا عشاء سے پہلے ہی شروع ہوجاتا تھا۔ اس تاخیر کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے، کیونکہ مدارس کے طلباء واساتذہ اور دیگر بہت سے لوگوں کا معمول دوپہر کے کھانے کا دیڑھ بجے کے آس پاس ہوتا ہے۔ بہت سے مدارس کا وقت دو بجے سے شروع ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کے معمولات متاثر ہوجاتے ہیں، اور یہ ایک طرح کی وعدہ خلافی ہے کہ آپ شادی کارڈ پر کھانے کا وقت کچھ لکھیں اور کھانا اس کے دیڑھ دو گھنٹے کے بعد شروع کریں، لہٰذا آپ کھانا پکانے والے کو پابند کریں کہ وہ وقت سے پہلے کھانا بنا دے، آپ سارے انتظامات وقت پر تیار رکھیں، جو لوگ بھی وقت پر آجائیں ان کے ساتھ کھانا شروع کردیا جائے زیادہ لوگوں کا انتظار نہ کیا جائے۔ نیز یہ بات بھی اچھی طرح سمجھ لیں کہ لوگوں کے پاس سب کچھ ہے، لیکن وقت نہیں ہے، وقت بہت قیمتی چیز ہے، اس لیے کوشش کریں کہ آپ کے کسی بھی عمل سے لوگوں کا وقت ضائع نہ ہوتو یہ آپ کی دونوں جہان میں بڑی کامیابی کا سبب ہوگا۔ ان شاء اللہ 

امید ہے کہ شہریان ان سنجیدہ اور اہم گزارشات پر غور فرماکر اس پر عمل فرمائیں گے اور دوسروں کی تکلیف کا سبب بننے سے محفوظ رہیں گے اور نکاح جیسی اہم عبادت کو مزید بابرکت بنائیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنت وشریعت کے مطابق تمام معاملات کو انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو اپنے اوقات کو صحیح طور پر استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

4 تبصرے: