قریش برادری کا احتجاج
اتحاد اور باہمی تعاون وقت کی اہم ضرورت
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام ! نام نہاد گئو رکھشکوں اور شرپسندوں کی دن بدن بڑھتی ہوئی دادا گیری اور غیرقانونی کاروائیوں سے یکے بعد دیگرے ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان اٹھانے کے بعد قریش برادری نے ایک انتہائی مؤثر اور مفید قدم اپنا کاروبار بند رکھ کر احتجاج کا اٹھایا ہے اور الحمدللہ چند ہی دنوں میں ہی اس کا واضح اثر بھی دکھائی دے رہا ہے، لیکن اسی کے ساتھ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کچھ افراد اس اتحاد اور احتجاج کو اپنے معمولی فائدہ کی وجہ سے نقصان پہنچا رہے ہیں اور چوری چھپے جانور کاٹ کر اس کا گوشت انتہائی مہنگے داموں میں فروخت کررہے ہیں۔
ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اتحاد میں بڑی برکت اور قوت ہے، خود قرآن کریم نے بھی اتحاد واتفاق کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔
ترجمہ : اور اللہ کی رسی کو سب ملکر مضبوطی سے تھامے رکھو، اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔ (آل عمران، آیت : ۱۰۳)
اور اتحاد ایسی نعمت ہے جس کا ذکر اسی آیت کے آگے اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں اور مومنین کو اس انعام اور احسان کو یاد کرنے کا حکم دیتے ہیں :
وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا۔
ترجمہ : اور اللہ نے تم پر جو انعام کیا ہے اسے یاد رکھو کہ ایک وقت تھا جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے۔
اتحاد کی طاقت وقوت سمجھنے کی ایک آسان سی مثال یہ ہے کہ انسان کے ایک ہاتھ میں پانچ انگلیاں ہوتی ہیں اگر یہ الگ الگ کوئی کام کرنا چاہے، تو ان کی طاقت وقوت کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی، لیکن اگر یہی انگلیاں یکجا اور متحد ہوجائیں تو یہ صرف انگلیاں نہیں بلکہ مُکّا بن جاتا ہے، اور ایک انگلی صرف پانچ گنا نہیں بلکہ پچاس گنا زیادہ طاقت ور اور مضبوط ہوجاتی ہے۔ الگ الگ دھاگوں کا توڑنا بہت آسان ہوتا ہے، لیکن انہیں ملاکر رسی بنالی جائے تو پھر اس کا توڑنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ :
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
حدیث شریف میں آتا ہے کہ تمام مسلمان ایک فرد کی طرح ہیں اگر اس کی آنکھوں میں تکلیف ہوجائے تو وہ خود پورا تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اگر اس کا سر تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ خود پورا تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ (مسلم)
مومنوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے اگر اس کے ایک حصہ کوتکلیف پہنچتی ہے تو اس کے تمام اعضاء بے چین ہو اُٹھتے ہیں۔ (احمد)
یعنی مسلمانوں کا تو امتیاز ہی یہ ہے کہ اگر کسی ایک شخص پر بھی دنیا کے کسی کونے میں ظلم ہو تو پوری امت اس سے مثاثر ہوگی۔ جسے امیر مینائی نے کہا ہے کہ :
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
کوئی قوم اگر اتحاد واتفاق کے ساتھ رہے تو انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ کیونکہ جب تک قوم متحد ہوتی ہے وہ قوم کہلاتی ہے، ورنہ وہ افراد کا منتشر گروہ کہلائے گا۔ جن کو دوسری اقوام بآسانی اپنا شکار بناسکتی ہیں اور ان کے پاس اپنے دفاع کرنے کی بھی صلاحیت نہیں ہوگی۔
درج بالا تفصیلات کی روشنی میں یہی کہا جائے گا کہ جب قریش برادری نے بند کا فیصلہ کیا ہے تو تمام قریشی بھائیوں اور دیگر گوشت خوروں کو کچھ دن قربانی دے کر اور صبر کرکے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اتحاد کی برکتوں سے بہرہ ور ہونا چاہیے، اور اپنے معمولی فائدہ اور لذت کی خاطر اس اہم اتحاد کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے جو شرعاً بھی ناپسندیدہ عمل ہے۔
نیز قریش برادری کو بھی اس بات کا خوب خیال رکھنا چاہیے کہ عوام بہرحال آپ کے ساتھ ہے، اور آپ کے احتجاج کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے، اور بوقت ضرورت احتجاج میں آپ کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کو بھی تیار ہے، اس لیے احتجاج کے بعد آپ لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ گوشت کے داموں میں اعتدال قائم رکھیں، کم پرافٹ زیادہ سیل کے زرین اصول پر عمل کریں، جس کی وجہ سے آپ کی تجارت بھی بابرکت ہوگی اور بے جا پکڑ دھکڑ میں آپ کی قیمتی جان اور مال ضائع نہیں ہوں گے۔ ان شاءاللہ
اللہ تعالٰی ہماری صفوں میں اتحاد واتفاق پیدا فرمائے اور عام ذبیحہ اور قربانی کے جانوروں سے متعلق مسائل کو مکمل طور پر عافیت کے ساتھ حل ہونے فیصلے فرمائے۔ آمین ثم آمین
Hazrat aap ko bhi keh den na wo gosht na khariden chori chhup kr bechne walon se
جواب دیںحذف کریںالله کرے زور قلم اور زیادہ
حذف کریںزیادہ قصور گوشت خوروں کا ہے.
جواب دیںحذف کریںکیا ضرورت ہے زیادہ قیمت دے کر بلیک میں بلیک جانور 🐃 کا گوشت لینے کی؟
دو چار دن کیا گوشت نہیں کھائیں گے تو ایمانی حرارت کم ہو جائے گی؟ مر جائیں گے؟
ایسے لوگوں سے ہی بلیک میلرز کو موقع ملتا ہے دام بڑھا کر بیچنے کا..
اچھا، یہ خریدنے والے بھی بعد میں بیٹھ کر چار میں سٹکتے ہیں کہ "ابے میں تو فلانے جگہ سے 400 میں لے کے آ گؤوں..."😄
جیسے بھینس کا گوشت کھا کر بہت بڑا تیر مار لیا-
😜