والدین سے پہلے عمرہ کرنا

سوال :

اگر کوئی شخص سفر عمرہ پر جانا چاہے تو کیا پہلے اس کے ماں باپ کا عمرہ کرنا ضروری ہے؟ جبکہ ماں باپ بیٹے کے ساتھ رہتے بھی نہیں ہیں، بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ اگر بیٹا عمرہ پہ جائے اور ماں باپ کو نہ لے جاۓ تو اس کا عمرہ قبول نہیں ہوگا۔ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں) 
----------------------------- 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب وباللہ التوفيق : عمرہ اپنی اصل کے اعتبار سے ہر صاحبِ استطاعت یعنی جس کے پاس وہاں آنے جانے، رہنے سہنے کھانے پینے وغیرہ کے خرچ کا نظم ہو اور اس دوران اس کے اہل خانہ کی ضروریات کا بھی انتظام ہو اور اس کی صحت بھی اس سفر کی اجازت دیتی ہوتو ایسے شخص کے لئے زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ کرنا سنتِ مؤکدہ ہے، فرض یا واجب نہیں۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ کیا عمرہ واجب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ واجب نہیں ہے۔ البتہ تم عمرہ کرو کیونکہ عمرہ کرنا افضل ہے۔ (ترمذی)

لہٰذا اگر اپنی ذاتی کمائی سے بیٹے کو پہلے عمرہ کی استطاعت ہوجائے تو اسے پہلے عمرہ کرلینا چاہیے، والدین کو پہلے عمرہ کے لئے بھیجنا ضروری نہیں ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ والدین سے پہلے عمرہ کرنے والوں کا عمرہ قبول نہیں ہوتا، یہ بے بنیاد اور من گھڑت بات ہے، شرعاً ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔



وہی فی العمر مرۃ سنۃ مؤکدۃ لمن استطاع ہو المذہب۔ (غنیۃ الناسک : ۱۹۶، ومثلہ فی البحر العمیق ۴؍۲۰۱۵)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی 
02 صفر المظفر 1447

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مفتی محمد اسماعیل صاحب قاسمی کے بیان "نکاح کے وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی" کا جائزہ

کیا ہے ہکوکا مٹاٹا کی حقیقت ؟