اسکریچ کارڈ اسکیم سے شہریان دور رہیں۔
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام! آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ دنوں سے ہمارے شہر میں چوک چوراہوں پر باہر شہر سے آئے ہوئے کچھ بندے کھڑے ہوکر لوگوں کو روک کر ایک کارڈ اسکریچ کرنے کیلئے دیتے ہیں۔جسکا ۱۰۰ روپیہ پیشگی لیتے ہیں۔ اور یہ بتاتے ہیں کہ اسپر ایک اسکیم ہے، اگر آپکے اسکریچ کرنے پر کارڈ (بہت ساری چیزیں جیسے انڈکشن چولہا، گیس والا چولہا، اور بھی بہت ساری چیزیں بتاتے ہیں جن قیمت کافی ذیادہ ہوتی ہیں) پر جس چیز کا نام لکھا آئے گا وہ آپکو اسی ۱۰۰ روپے میں دی جائے گی۔ ورنہ آپکے ۱۰۰ روپے گئے۔ اس میں دو چارٹ ہوتے ہیں، ایک چارٹ کے سامان کا نمبر کھلے گا تو وہ سامان فری میں مل جائے گا، اور دوسرے چارٹ کے سامان کا نام آئے گا تو پھر وہ سامان اس کی قیمت پر دیا جائے گا۔ دیکھا جارہا ہے کہ داڑھی ٹوپی، کرتا پاجامہ والے اور باپردہ خواتین بھی ان گاڑیوں پر بھیڑ کیے ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں اس طرح سامان خریدا جارہا ہے۔ جبکہ اس طرح جو معاملہ کیا جارہا ہے وہ کھلے طور پر قمار اور جوئے پر مشتمل ہے۔ اور صرف جوئے پر مشتمل نہیں ہے، بلکہ اس میں فراڈ اور دھوکہ بھی دیا جارہا ہے، دوسرے چارٹ کے سستے سامان مہنگے داموں میں دئیے جارہے ہیں۔
قمار عربی زبان کا لفظ ہے، عربی میں اس کا دوسرا نام”میسر“ہے، اِسے اُردو میں ”جوا“ اور انگریزی میں ”Gambling “ کہتے ہیں، جسے ہمارے شہر میں ”سورٹ“ بھی کہا جاتا ہے۔
قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ معاملہ جس میں کسی غیریقینی واقعے کی بنیاد پر کوئی رقم اس طرح داؤ پر لگائی گئی ہو کہ یا تو رقم لگانے والا اپنی لگائی ہوئی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھے یا اُسے اتنی ہی یا اس سے زیادہ ر قم کسی معاوضہ کے بغیر مل جائے۔
قمارکے مفہوم کو علامہ شامیؒ نے اس طرح بیان کیا ہے :
الْقِمَارَ هُوَ الَّذِی یسْتَوِی فِیهِ الْجَانِبَانِ فِی احْتِمَالِ الْغَرَامَةِ
”قمار وہ معاملہ ہے جس میں دونوں فریقین کو نقصان پہنچنے کا احتمال برابر ہو۔“ (حاشیة ابن عابدین، 6/ 403)
اس کو مثال کے ذریعہ اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ مثلاً ایک شخص دوسرے سے کہے کہ اگر ہندوستان میچ جیت گیا تو میں تمہیں ایک ہزار روپے دُوں گا، لیکن اگر ہندوستان میچ ہار گیا تو تم مجھے ایک ہزار روپے دوگے، یا دو افراد کوئی کھیل کھیلیں اور آپس میں یہ شرط لگادیں کہ جو شخص کھیل جیتے گا وہ دوسرے سے ایک متعین رقم وصول کرےگا، یہ قمار (جوا) ہے۔
اب یہی کچھ سو روپے والے اسکریچ کارڈ میں ہورہا ہے، یا تو اس سو روپے والے اسکریچ کارڈ پر آپ کو کئی سو روپے والا سامان مل جائے گا یا پھر آپ کا سو روپیہ بھی ڈوب جائے گا۔
درج بالا تفصیلات سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوگیا کہ اسکریچ کارڈ والا معاملہ قمار اور جوئے پر مشتمل ہے جو ناجائز اور حرام ہے۔ اور اس حُرمت خود قرآن کریم میں بیان کی گئی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۔ (المائدہ : آیت، 90)
ترجمہ : اے ایمان والو ! شراب، جوا، بتوں کے تھان اور جوئے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔
جن لوگوں نے لاعلمی میں صرف سو روپے میں زیادہ قیمت کے سامان حاصل کرلیے ہیں، ان کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں ہے، لہٰذا پہلے تو یہ کوشش کریں کہ سامان واپس کرکے اپنا سو روپیہ ان سے واپس لے لیں، اگر یہ ممکن نہ ہوتو پھر یہ سامان ہی بلانیت ثواب کسی مستحق زکوٰۃ مسلمان کو دے دیں یا پھر اس کی بازاری قیمت بلانیت ثواب کسی مستحق زکوٰۃ مسلمان کو دے کر یہ سامان خود استعمال کرلیں اور اس پر توبہ و استغفار بھی کریں اور آئندہ ایسے کاموں سے مکمل طور پر دور رہیں۔
نیز ان سورٹ اور جوئے والوں کو اپنی دوکان، مکان اور کارخانوں کے پاس کھڑا نہ ہونے دیں، اور انہیں اچھے انداز میں رخصت کردیں اور انہیں صاف صاف کہہ دیں کہ یہ جوئے کی حرام کاموں پر مشتمل دوکان کی نحوست یہاں نہ پھیلائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حلال مال کمانے اور اسے حلال جگہوں پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
ثم عرفوہ بأنہ تعلیق الملک علی الخطر والمال في الجانبین۔ (قواعد الفقہ ۴۳۴)
قال اللّٰہ تعالیٰ : یَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَا اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُہُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا۔ (البقرۃ، جزء آیت: ۲۱۹)
عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن اللّٰہ حرّم علی أمتي الخمر والمیسر۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۲؍۳۵۱ رقم: ۶۵۱۱ دار إحیاء التراث، بیروت)
آمین ثم امین یا رب العالمین.
جواب دیںحذف کریںآمین ثم امین یا رب العالمین.
جواب دیںحذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریں