گدھی کا دودھ پینے کا حکم
سوال :
مفتی صاحب! گلی میں گدھی کا دودھ پلانے والے آتے ہیں، اور بعض لوگ بچوں کو پیٹ وغیرہ کی بیماری میں دودھ پلواتے بھی ہیں، کیا یہ شریعت میں جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : رضوان احمد، مالیگاؤں)
-------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطھرہ میں گدھا حلال نہیں ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ لہٰذا اس کا دودھ بھی حلال نہیں ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
گدھا اور گدھی (یعنی حمار اہلی) کا گوشت حرام ہے اور جس جانور کا گوشت حرام ہے اس کا دودھ بھی حرام ہے، لہٰذا گدھی کا دودھ بھی حرام ہے۔ دوا کے طور پر پینا بھی جائز نہیں۔ (رقم الفتوی : 602336)
البتہ اگر کسی کو ماہر مسلم ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ مریض کی بیماری کا علاج اسی میں ہے، اس کے علاوہ کوئی حلال دوا موجود نہیں ہے تو پھر ایسی صورت میں اس کے پینے کی گنجائش ہوگی۔ اور ہمارے یہاں جو گدھی کا دودھ پلایا جاتا ہے وہ کسی ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر پلایا جاتا ہے اور جن بیماریوں کے علاج کے لیے پلایا جاتا ہے اس کے جائز علاج موجود ہوتے ہیں، لہٰذا اس صورت میں بچوں کو گدھی کا دودھ پلانے کی اجازت نہیں ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ وَنَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ يَوْمَ خَيْبَرَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٥٥٢١)
يَجُوزُ لِلْعَلِيلِ شُرْبُ الدَّمِ وَالْبَوْلِ وَأَكْلُ الْمَيْتَةِ لِلتَّدَاوِي إذَا أَخْبَرَهُ طَبِيبٌ مُسْلِمٌ أَنَّ شِفَاءَهُ فِيهِ وَلَمْ يَجِدْ مِنْ الْمُبَاحِ مَا يَقُومُ مَقَامَهُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٥٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی
20 صفر المظفر 1447
Mashallah
جواب دیںحذف کریں