آپریشن وغیرہ کے لیے داڑھی کٹوانا
سوال :
مفتی صاحب! معلوم یہ کرنا ہے کہ بائی پاس سرجری کے وقت داڑھی اور سر کے بال اتروائے جاتے ہیں بلکہ عموماً اتارے بغیر آپریشن نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں شرعی رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : توصیف احمد خان، جلگاؤں)
---------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعت مطھرہ میں داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی کٹواکر ایک مشت سے کم کرنا ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے، لیکن اسی کے ساتھ اپنی جان کی حفاظت کرنا واجب ہے اور اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں ڈالنا ناجائز اور حرام ہے۔
صورتِ مسئولہ میں بائی پاس سرجری کے لیے اگر داڑھی کے بال نکالنا ضروری ہوتو شرعاً اس کی گنجائش ہے، اس لیے کہ اپنی جان بچانے کی خاطر اضطراری یعنی انتہائی مجبوری کے حالات میں ممنوع کام کے ارتکاب کی گنجائش قرآن مجید سے ثابت ہے۔
فَمَنْ اُضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إثْمَ عَلَيْهِ إنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ۔ (سورۃ البقرة، آیت : 173)
فَمَنْ اُضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِإِثْمٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيم۔ (سورۃ المائدة، آیت : 3)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ? انْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحَى۔ (صحیح البخاری، رقم : 5893)
الضَّرُورَاتِ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ۔ الأشباه و النظائر: (ص: 107)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 صفر المظفر 1447
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں