ایک مسجد میں بیک وقت دو جماعت کرنا

سوال :

امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔ سوال یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں ایک مسجد میں دو جماعت کرنا کیسا ہے؟ ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایسا ہوا ہے۔ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : رضوان نادر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک مسجد میں بیک وقت دو جماعت کرنا مکروہ تحریمی، ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ اس لیے کہ اس کی وجہ سے اصل جماعت کی تقلیل اور توہین ہوتی ہے۔ نیز پہلی جماعت میں خلل بھی پیدا ہوگا جو مزید گناہ کی بات ہے۔ لہٰذا جن لوگوں نے اصل جماعت میں شامل ہونے کے بجائے اسی وقت اپنی الگ جماعت بنالی ان کی نماز سخت مکروہ ہوئی ہے اور یہ لوگ گناہ گار ہوئے ہیں۔ لہٰذا انہیں توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ اس فعل سے باز رہنا چاہیے۔

عَنْ سالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : لا تُجْمَعُ صَلاةٌ واحِدَةٌ فِي مَسْجِدٍ واحِدٍ مَرَّتَيْنِ۔ (المدونۃ : ١/١٨١)

وَمُقْتَضَى هَذَا الِاسْتِدْلَالِ كَرَاهَةُ التَّكْرَارِ فِي مَسْجِدِ الْمَحَلَّةِ وَلَوْ بِدُونِ أَذَانٍ؛ وَيُؤَيِّدُهُ مَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ: لَوْ دَخَلَ جَمَاعَةٌ الْمَسْجِدَ بَعْدَ مَا صَلَّى فِيهِ أَهْلُهُ يُصَلُّونَ وُحْدَانًا وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ۔ (شامی : ١/٥٥٣)

أَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ سَلَفًا وَخَلَفًا عَلَى اسْتِحْبَابِ ذِكْرِ الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسَاجِدِ وَغَيْرِهَا إلَّا أَنْ يُشَوِّشَ جَهْرُهُمْ عَلَى نَائِمٍ أَوْ مُصَلٍّ أَوْ قَارِئٍ۔ (شامی : ١/٦٦٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 جمادی الاول 1443

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل